معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 171
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، اَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : أَلاَ إِنَّ الدُّنْيَا مَلْعُونَةٌ مَلْعُونٌ مَا فِيهَا إِلاَّ ذِكْرُ اللهِ وَمَا وَالاَهُ وَعَالِمٌ أَوْ مُتَعَلِّمٌ . (رواه الترمذى وابن ماجه)
اللہ سے تعلق کے بغیر یہ دنیا لعنتی ہے
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: خبردار! دنیا اور جو کچھ دنیا میں ے ہ، اس پر خدا کی لعنت کی پھٹکار ہے، اور اس کے لیے رحمت سے محرومی ہے سوائے خدا کی یاد کے، اور ان چیزوں کے، جن کا خدا سے کوئی تعلق اور واسطہ ہے، اور سوائے عالم اور متعلم کے۔ (جامع ترمذی، سنن ابن ماجہ)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ خد اسے غافل کرنے والی یہ دنیا جس کی طلب اور چاہت میں بہت سے نادان انسان خدا کو اور آخرت کو بھول جاتے ہیں، اپنی حقیقت اور اپنے انجام کے لحاظ سے ایسی ذلیل اور ایسی مردار ہے کہ اللہ کی وسیع رحمت میں بھی اس کے لیے کوئی حصہ نہیں، البتہ اس دنیا میں اللہ کی یاد اور جن چیزوں کا اس سے تعلق ہے، خاص کر علم دین کے حاملین اور متعلمین سو اُن پر اللہ کی رحمت ہے۔ حاصل یہ ہے کہ اس دنیا میں صرف وہی چیزیں اور وہی اعمال اللہ کی رحمت کے لائق ہیں، جن کا اللہ تعالیٰ سے اور دین سے کوئی تعلق ہو، خواہ بلا واسطہ یا بالواسطہ، لیکن جو چیزیں اور جو اعمال و اشغال اللہ سے اور دین سے بالکل بے تعلق ہیں (اور دراصل دنیا ان ہی کا نام ہے) وہ سب اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور اور محروم اور قابل لعنت ہیں۔ پس انسان کی زندگی اگر اللہ کی یاد اور اس کے تعلق سے، اور دین کے علم اور اس کے تعلیم سے خالی ہے، تو وہ رحمت کی مستحق نہیں، بلکہ لعنت کے قابل ہے۔
Top