معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 170
عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " مَنْ أَحَبَّ دُنْيَاهُ أَضَرَّ بِآخِرَتِهِ ، وَمَنْ أَحَبَّ آخِرَتَهُ أَضَرَّ بِدُنْيَاهُ ، فَآثِرُوا مَا يَبْقَى عَلَى مَا يَفْنَى " (رواه احمد والبيهقى فى شعب الايمان)
دنیا مومن کا قید خانہ اور کافر کی جنت
حضرت ابو موسیٰ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص دنیا کو اپنا محبوب و مطلوب بنائے گا وہ اپنی آخرت کا ضرور نقصان کرے گا، اور جو کوئی آخرت کو محبوب بنائے گا وہ اپنی دنیا کا ضرور نقصان کرے گا، پس (جب دنیا و آخرت میں سے ایک محبوب بنانے سے دوسرے کا نقصان برداشت کرنا لازم اور ناگزیر ہے، تو عقل و دانش کا تقاضہ یہی ہے کہ) فنا ہو جانے والی دنیا کے مقابلہ میں باقی رہنے والی آخرت اختیار کرو۔ (مسند احمد، شعب الایمان للبیہقی)

تشریح
ظاہر ہے کہ جو شخص دنیا کو اپنا محبوب و مطلوب بنائے گا تو اس کی اصل فکر و سعی دنیا ہی کے واسطے ہوگی اور آخرت کو یا تو وہ بالکل ہی پشِ پشت ڈال دے گا، یا اس کے لیے بہت کم جدو جہد کرے گا، جس کا نتیجہ بہر حال آخرت کا خسارہ ہو گا۔ اسی طرح جو شخص آخرت کو محبوب و مطلوب بنائے گا، اس کی اصلی سعی و کوشش آخرت کے لیے ہوگی اور وہ ایک دنیا پرست کی طرح دنیا کے لئے جدو جہد نہیں کر سکے گا، جس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ وہ دنیا زیادہ نہ سمیٹ سکے گا، پس صاحبِ ایمان کو چاہیے کہ وہ قاپنی محبت اور چاہت کے لیے آخرت کو منتخب کرے، جو ہمیشہ باقی رہنے والی ہے، اور دنیا تو بس چند روز میں فنا ہو جانے والی ہے۔
Top