معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 163
عَنِ النَّضْرِ قَالَ : كَانَتْ ظُلْمَةٌ عَلَى عَهْدِ أَنَسٍ فَأَتَيْتُهُ ، فَقُلْتُ : يَا أَبَا حَمْزَةَ هَلْ كَانَ هَذَا يُصِيبُكُمْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ : « مَعَاذَ اللَّهِ ، إِنْ كَانَتِ الرِّيحُ لَتَشْتَدُّ فَنُبَادِرُ الْمَسْجِدَ مَخَافَةَ اَنْ تَكُوْنَ الْقِيَامَةِ » (رواه ابو داؤد)
خوف و خشیت اور فکرِ آخرت کے لحاظ سے رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرامؓ کا حال
نضر تابعی بیان کرتے ہیں کہ حضرت انس ؓ کے زمانہ میں ایک دفعہ کالی آندھی آئی، تو میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا، اور میں نے پوچھا، کہ: اے ابو حمزہ! کیا ایسی کالی اور اندھیری آندھیاں رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں بھی آپ لوگوں پر آتی تھیں؟ انہوں نے فرمایا: اللہ کی پناہ! وہاں تو یہ حال تھا کہ ذرا ہوا تیز ہو جاتی، تو ہم قیامت کے خوف سے مسجد کی طرف دوڑ پڑتے تھے۔ (ابو داؤد)
Top