معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 162
عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : « إِنَّكُمْ لَتَعْمَلُونَ أَعْمَالًا ، هِيَ أَدَقُّ فِي أَعْيُنِكُمْ مِنَ الشَّعَرِ ، إِنْ كُنَّا لَنَعُدُّهَا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ المُوبِقَاتِ » قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ : « يَعْنِي بِذَلِكَ المُهْلِكَاتِ » (رواه البخارى)
خوف و خشیت اور فکرِ آخرت کے لحاظ سے رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرامؓ کا حال
حضرت انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے اپنے زمانہ کے لوگوں سے فرمایا: تم لوگ بہت سے اعمال ایسے کرتے ہو کہ تمہاری نگاہ میں وہ بال سے بھی زیادہ باریک (یعنی بہت ہی خفیف اور ہلکے ہیں) ہم رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں ان کو مہلکات میں شمار کرتے تھے۔ (صحیح بخاری)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاک زمانہ میں مسلمانوں پر یعنی آنحضرت ﷺ کے تربیت یافتہ صحابہ کرام پر خوفِ خدا کا اتنا غلبہ تھا، اور وہ آخرت کے حساب و انجام سے اس قدر لرزاں و ترساں رہتے تھے، کہ بہت سے وہ اعمال جن کو تم لوگ بالکل معمولی سمجھتے ہو، اور بے پروائی سے کرتے رہتے ہو، اور ان سے بچنے کی کوئی فکر نہیں کرتے، وہ ان کو مہلک سمجھتے تھے، اور ان سے بچنے کا ایسا ہی اہتمام رکھتے تھے، جیسے ہلاک کرنے والی چیزوں سے بچنے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
Top