معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 155
عَنْ الْعَبَّاسِ رَفَعَهُ « إِذَا اقْشَعَرَّ جِلْدُ [ص : 149] الْعَبْدِ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ ، تَحَاتَّتْ عَنْهُ خَطَايَاهُ كَمَا تَحَاتُّ عَنِ الشَّجَرَةِ الْبَالِيَةِ وَرَقُهَا » (رواه البزار)
اللہ کے خوف سے جسم کے رونگٹے کھڑے ہونے جانے کی سعادت
حضرت عباس ؓ سے روایت ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کے خوف اور اس کی ہیبت سے کسی بندہ کے رونگٹے کھڑے ہوتے ہیں، تو اس وقت اس کے گناہ ایسے جھڑتے ہیں، جیسے کہ کسی پرانے سوکھے درخت کے پتے جھڑ جاتے ہیں۔

تشریح
خوف و خشیت اور ہیبت دراصل قلبی کیفیات ہیں، لیکن انسان ایسا بنایا گیا ہے کہ اس کی قلبی کیفیات کا ظہور اس کے جسم پر بھی ہوتا ہے، مثلاً جب دل میں خوشی کی کیفیت ہو تو چہرے پر بشاشت ظاہر ہوتی ہے، اور بعض اوقات وہ اس کیفیت کے اثر سے ہنستا یا مسکراتا ہے، اسی طرح جب دل میں حزن و غم ہو، تو وہ بھی اس کے چہرے سے ظاہر ہوتا ہے، اور کبھی کبھی وہ اس کے اثر سے روتا بھی ہے، اور اس کی آنکھوں سے آنسوگرتے ہیں، اسی طرح جب دل پر خشیت اور ہیبت کی کیفیت طاری ہو، تو جسم پر اس کا اثر یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سارے بدن کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں، پس جس طرح حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کی اس سے پہلی حدیث میں اللہ کے خوف سے آنسو گرنے پر آتش دوزخ کے حرام ہو جانے کی خوشخبری اہلِ ایمان کو سنائی گئی ہے، اسی طرح حضرت عباسؓ کیب اس حدیث میں بشارت سنائی گئی ہے کہ اللہ کی خشیت و ہیبت سے جب کسی بندہ کے بدن کے رونگٹے کھڑے ہوتے ہیں، تو اس وقت اس کے گناہ ایسے جھڑتے ہیں جیسے خزاں کے موسم میں سوکھے درختوں کے پتے جھڑتے ہیں۔
Top