معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 154
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « مَا مِنْ عَبْدٍ مُؤْمِنٍ يَخْرُجُ مِنْ عَيْنَيْهِ دُمُوعٌ ، وَإِنْ كَانَ مِثْلَ رَأْسِ الذُّبَابِ ، مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ ، ثُمَّ تُصِيبُ شَيْئًا مِنْ حُرِّ وَجْهِهِ ، إِلَّا حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ » (رواه ابن ماجه)
اللہ کے خوف سے نکلنے والے آنسوؤں کی برکت
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ کے خوف اور ہیبت سے جس بندہ مومن کی آنکھوں سے کچھ آنسو نکلیں، اگرچہ وہ مقدار میں بہت کم، مثلاً مکھی کے سر برابر (یعنی ایک قطرہ ہی کے بقدر) ہوں، پھر وہ آنسو بہہ کر اس کے چہرہ پر پہنچ جائیں تو اللہ تعالیٰ اس چہرہ کو آتشِ دوزخ کے لئے حرام کر دے گا۔ (سنن ابن ماجہ)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جو چہرہ خوفِ خدا کے آنسوؤں سے کبھی تر ہوا ہو، اس کو دوزخ کی آگ سے بالکل محفوظ رکھا جائے گا، اور دوزخ کی آنچ کبھی اس کو نہ لگ سکے گی۔ " کتاب الایمان " میں تفصیل سے بتایا جا چکا ہے، کہ جن احادیث کسی خاص نیک عمل پر آتشِ دوزخ کے حرام ہو جانے کی خوشخبری دی جاتی ہے، ان کا مطلب و مقصد عام طور سے یہ ہوتا ہے کہ اس نیک عمل کا ذاتی تقاجہ اور خاصہ یہی ہے، اور اللہ تعالیٰ اس عمل کرنے والے کو جہنم کی آگ سے بالکل محفوظ رکھے گا، بشرطیکہ اس شخص سے کوئی ایسا بڑا گناہ سرزد نہ ہوا ہو جس سے تقاضا اس کے برعکس جہنم میں ڈالا جانا ہو، یا اگر کبھی ایسا گناہ اس سے ہوا ہو تو وہ اس سے تائب ہو چکا ہو، اور اللہ تعالیٰ سے اس کی معافی مانگ چکا ہو۔ یہ نہ سمجھا جائے، کہ یہ محض تاویل ہے بلکہ واقعہ یہ ہے کہ ہمارے عرف اور محاورات میں بھی اس قسم کے وعدوں اور بشارتوں میں یہ شرط ہمیشہ محفوظ ہوتی ہے۔
Top