معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 153
عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : يَقُولُ اللَّهُ جَلَّ ذِكْرُهُ أَخْرِجُوا مِنَ النَّارِ مَنْ ذَكَرَنِي يَوْمًا أَوْ خَافَنِي فِي مَقَامٍ . (رواه الترمذى والبيهقى فى كتاب البعث والنشور)
جس کے دل میں کسی موقع پر بھی اللہ کا خوف پیدا ہو ، وہ دوزخ سے نکلوا لیا جائے گا
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، وہ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن (ان فرشتوں کو جو دوزخ پر مقرر ہوں گے) حکم دے گا، کہ جس شخص نے کبھی مجھے یاد کیا، یا کسی موقع پر جو بندہ مجھ سے ڈرا، اُس کو دوزخ سے نکال لیا جائے۔ (جامع ترمذی، کتاب البعث والنشور للبیہقی)

تشریح
کتاب الایمان میں جیسا کہ تفصیل سے بتایا جا چکا ہے، یہ بات کتاب و سنت کی تصریحات سے قطعی اور یقینی طور پر معلوم ہو چکی ہے، کہ جو شخص کفر یا شرک کی ھالت میں اس دنیا سے جائے گا، وہ ہمیشہ ہمیشہ دوزخ ہی میں رہے گا، اور اُس کا کوئی عمل بھی اُس کو دوزخ سے نہ نکلوا سکے گا،، اس لئے حضرت انسؓ کی اس حدیث کا مطلب یہ ہوا، کہ جو شخص دنیا سے اس حالت میں گیا، کہ وہ کافر یا مشرک نہیں تھا، بلکہ ایمان ان کو نصیب تھا لیکن گناہ اس کے بہت تھے اور اعمالِ صالحہ کا ذخیرہ اس کے ساتھ نہیں تھا، بجاز اس کے کہ اس نے کبھی اللہ کو یاد کیا تھا، یا کسی موقع پر اس کے دل میں خدا کے خوف کی کچھ کیفیت پیدا ہوئی تھی، تو قیامت کے دن وہ اپنے قصوروں کی سزا بھگتنے کے لئے دوزخ میں ڈال تو دیا جائے گا، لیکن پھر کسی دن کے اللہ کے ذکر اور خوف کی برکت سے اُس کو نجات مل ہی جائے گی، اور وہ دوزخ سے نکال لیا جائے گا۔ واللہ اعلم۔
Top