معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 144
عَنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ : كَانَ النَّبِىُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَهَبَ ثُلُثَا اللَّيْلِ قَامَ فَقَالَ : يَا أَيُّهَا النَّاسُ اذْكُرُوا اللَّهَ اذْكُرُوا اللَّهَ جَاءَتِ الرَّاجِفَةُ تَتْبَعُهَا الرَّادِفَةُ جَاءَ الْمَوْتُ بِمَا فِيهِ جَاءَ الْمَوْتُ بِمَا فِيهِ . (رواه الترمذى)
غفلت کو دور کرنے کے لئے موت کو زیادہ یاد کرو
حضرت ابی بن کعب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا معمول تھا کہ جب دو تہائی رات گذر جاتی تو آپ اٹھتے، اور فرماتے: اے لوگو! اللہ کو یاد کرو، اللہ کو یاد کرو، قریب آ گیا ہے ہلا ڈالنے والا، قیامت کا بھونچال (یعنی نفخہ اولیٰ) اور اس کے پیچھے آ رہا ہے دوسرا (نفخہ ثانیہ) موت اُن سب احوال کو ساتھ لے کر سر پر آ چکی ہے، جو اس کے ساتھ آتے ہین، موت اپنے متعلقات و مضمرات کے ساتھ سر پر آ چکی ہے۔ (ترمذی)

تشریح
رسول اللہ ﷺ کے رات کے معمولات کے متعلق جو مختلف احادیث مروی ہیں، ان سب کو پیشِ نظر رکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کا اکثری معمول اور عام عادتِ مبارکہ یہ تھی کہ شروع میں قریب تہائی رات تک آپ اپنے خاص مشاغل و مصروفیات اور نمازِ عشاء وغیرہ سے فارغ ہوتے تھے، اس کے بعد کچھ آرام فرماتے تھے، اور پھر تہجد کے لئے اُٹھ کھڑے ہوتے تھے، اور جب رات کا آخری تہائی حصہ رہ جاتا، تو جیسا کہ حضرت اُبی بن کعبؓ کی اس حدیث میں ذکر کیا گیا ہے، آپ اپنے متعلقین اور عام اہلِ ایمان کو بھی ذکر و عبادت کے لئے بیدار کر دینا چاہتے تھے، اور نیند کی پیدا کی ہوئی غفلت کو دور کرنے کے لئے اس وقت آپ ان کو قیامت کی لرزہ خیز ہولناکیاں اور موت کی بے پناہ سختیاں یاد دلاتے تھے۔ بلا شبہ خوابِ غفلت کو دور کرنے کے لئے اور اللہ کے بندوں میں فکر اور چونک پیدا کر کے ان کو اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ کر دینے اور اُس کی عبادت اور ذکر میں مشغول کر دینے کے لئے، یہ نسخہ بڑا اکسیر ہے۔ آج بھی جس شخص کو آخری رات میں تہجد کے لئے بستر سے اٹھنا مشکل ہو، وہ اگر اس وقت موت اور قبر اور قیامت کی سختیوں کو یاد کر لیا کرے، تو تجربہ ہے کہ نیند کا نشہ کافور ہو جاتا ہے۔
Top