معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 2067
عَنْ عَلِيٍّ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: «لَقَدْ رَأَيْتُنِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنِّي لارْبُطُ الْحَجَرَ عَلَى بَطْنِي مِنَ الجُوعِ، وَإِنَّ مَالِىْ لِتَبْلُغُ اَرْبَعِيْنَ اَلْفَ دِيْنَارٍ» (رواه احمد)
فضائل حضرت علی مرتضیٰ ؓ
حضرت علی ؓ سے روایت ہے آپ ﷺ نے فرمایا کہ: میں نے اپنے آپ کو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اس حالت میں دیکھا ہے کہ بھوک کی وجہ سے میں اپنے پیٹ پر پتھر باندھتا تھا (اور اب بفضلہ تعالیٰ میری یہ حالت ہے کہ) میرے مال کی زکوٰۃ چالیس ہزار اشرفیاں ہوتی ہیں۔ (مسند احمد)

تشریح
اسی سلسلہ معارف الحدیث (1) میں کتاب الرقاق میں وہ حدیثیں درج کی جا چکی ہیں جن میں ذکر کیا گیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے لئے اور اپنے گھر والوں کے لئے فقر و فاقہ کی زندگی پسند فرمائی اور اللہ تعالیٰ سے اس کی دعا کی تھی کئی کئی دن آپ ﷺ پر اور آپ ﷺ کے اہل و عیال پر ایسے گذر جاتے تھے کہ کچھ بھی کھانے کی نوبت نہ آتی تھی، ایسے دنوں میں کبھی کبھی آپ ﷺ شدت ضعف سے پیٹ پر پتھر باندھ لیتے تھے جس سے ضعف میں کمی آ جاتی تھی ..... آپ ﷺ کے خاص متعلقین میں حضرت علیؓ بھی تھے، ان کو بھی کبھی ایسا کرنا پڑتا تھا۔ اس حدیث میں انہوں نے اسی وقت کا حوالہ دے کر فرمایا ہے کہ ایک زمانہ ایسا تھا کہ فاقہ کی وجہ سے آنحضرت ﷺ کے ساتھ مجھے بھی پیٹ پر پتھر باندھنا پڑ جاتا تھا اور اب بفضل خداوندی میرے پاس اتنی دولت ہے کہ چالیس ہزار اشرفیاں اس کی زکوٰۃ ہوتی ہیں۔ حضور ﷺ کے طریقہ پر فقر و فاقہ کی زندگی پسند کرنا بلاشبہ سعادت اور بہت بڑی فضیلت ہے اور اگر اللہ تعالیٰ کسی بندہ کو جائز اور حلال طریقہ سے دولت عطا فرمائے اور وہ اللہ کے شکر کے ساتھ دولت کا حق ادا کرے تو یہ بھی اللہ تعالیٰ کے انعام کی ایک خاص صورت ہے۔ رسول اللہ ﷺ کے اس مضمون کے ارشادات بھی معارف الحدیث (1) کے اسی سلسلے میں ذکر کئے جا چکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت علیؓ کو آنحضرت ﷺ کے طریقہ پر فقر و فاقہ کی زندگی کی سعادت بھی عطا فرمائی اور بعد میں دولت اور اس کا حق ادا کرنے کی نعمت سے بھی نوازا۔ ما احسن الدين والدنيا لو اجتمعا۔
Top