معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 2061
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَيْرٌ فَقَالَ: اللَّهُمَّ ائْتِنِي بِأَحَبِّ خَلْقِكَ إِلَيْكَ يَأْكُلُ مَعِي هَذَا الطَّيْرَ فَجَاءَ عَلِيٌّ فَأَكَلَ مَعَهُ. (رواه والترمذى)
فضائل حضرت علی مرتضیٰ ؓ
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس (کھانے کے لئے بھنا ہوا یا پکا ہوا) ایک پرندہ تھا تو آپ ﷺ نے دعا فرمائی اے اللہ! تو میرے پاس بھیج دے ایسے بندے کو جو تیری مخلوق میں تجھ کو سب سے زیادہ محبوب اور پیارا ہو، جو اس پرندہ کے کھانے میں میرے ساتھ شریک ہو جائے، تو آ گئے علی مرتضیٰ ؓ چنانچہ آپ ﷺ کے ساتھ اس پرندہ کے کھانے میں شریک ہو گئے۔ (جامع ترمذی)

تشریح
اس حدیث سے شیعہ صاحبان استدلال کرتے ہیں کہ حضرت علی مرتضیٰؓ اللہ کی ساری مخلوق سے جس میں شیخین بھی شامل ہیں افضل اور اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب اور پیارے تھے۔ لیکن ظاہر ہے کہ اللہ کی مخلوق میں رسول اللہ ﷺ بھی شامل ہیں اگر حدیث سے یہ نتیجہ نکالا جائے گا تو لازم آ جائے گا کہ ان کو شیخین ہی سے نہیں بلکہ رسول اللہ ﷺ سے بھی افضل اور للہ کا زیادہ محبوب اور پیارا مانا جائے۔ اس بنا پر شارحین حدیث نے لکھا ہے کہ حضور ﷺ کی دعا کا مطلب یہ ہے کہ اے اللہ! تو کسی ایسے بندے کو بھیج دے جو تیرے محبوب ترین بندوں میں سے ہو اور یقیناً حضرت علی مرتضیٰ ؓ اللہ تعالیٰ کے محبوب ترین بندوں میں سے ہیں۔ اس حدیث کے بارے میں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ علامہ ابن الجوزیؒ نے اس کو موضوع قرار دیا ہے، حافظ ابن حجر عسقلانیؒ نے ان کی اس رائے سے اتفاق نہیں کیا لیکن یہ تسلیم کیا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے۔
Top