معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 2042
عَنْ أَبِي مُوسَى الْاَشْعَرِىْ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَائِطٍ مِنْ حِيطَانِ المَدِينَةِ فَجَاءَ رَجُلٌ فَاسْتَفْتَحَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ» فَفَتَحْتُ لَهُ، فَإِذَا أَبُو بَكْرٍ، فَبَشَّرْتُهُ بِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَمِدَ اللَّهَ، ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ فَاسْتَفْتَحَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ»، فَفَتَحْتُ لَهُ فَإِذَا هُوَ عُمَرُ، فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَمِدَ اللَّهَ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ، فَقَالَ لِي: «افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ، عَلَى بَلْوَى تُصِيبُهُ»، فَإِذَا عُثْمَانُ، فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا قَالَ النَّبِىُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَمِدَ اللَّهَ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُ المُسْتَعَانُ. (رواه البخارى ومسلم)
فضائل حضرت عثمان ذو النورین
حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں مدینہ کے ایک باغ میں حضور ﷺ کے ساتھ تھا تو ایک شخص آئے اور انہوں نے دروازہ کھلوانا چاہا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ان کے لئے دروازہ کھول دو اور ان کو جنت کی خوشخبری دو، تو میں نے اس شخص کے لئے دروازہ کھول دیا تو دیکھا کہ وہ ابو بکرؓ ہیں، میں نے ان کو جنت کی بشارت دی، تو اس پر انہوں نے اللہ کی حمد کی (اور شکر ادا کیا) پھر ایک اور شخص آئے اور انہوں نے دروازہ کھلوانا چاہا تو رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ ان کے لئے دروازہ کھول دو اور جنت کی خوشخبری دو، تو میں نے ان کے لئے دروازہ کھولا تو دیکھا کہ وہ عمرؓ ہیں، تو میں نے ان کو وہ بتلا دیا جو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا، تو انہوں نے اللہ کی حمد کی (اور شکر ادا کیا) پھر ایک اور شخص نے دروازہ کھلوانا چاہا، تو رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ ان کے لئے بھی دروازہ کھول دو اور ان کو جنت کی خوشخبری دو، ایک بڑی مصیبت پر جو ان کو پہنچے گی (تو میں نے دروازہ کھول دیا) تو دیکھا کہ وہ عثمانؓ ہیں، تو میں نے ان کو وہ بتلایا جو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا تو انہوں نے اللہ کی حمد کی (اور شکر ادا کیا) پھر کہا (اللَّهُ المُسْتَعَانُ) (یعنی آنے والی مصیبت کے لئے میں اللہ ہی سے مدد چاہتا ہوں) ..... (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
حدیث میں باغ کے لئے حائط کا لفظ استعمال فرمایا گیا ہے، حائط اس باغ کو کہا جاتا ہے جو چہار دیواری سے گھیر دیا گیا ہو، اس میں داخلہ کے لئے دروازہ ہوتا ہے۔ اس حدیث میں یہ واقعہ بیان فرمایا گیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ مدینہ کے کسی ایسے ہی باغ میں تشریف فرما تھے، اور اس وقت صرف ابو موسیٰ اشعریؓ آپ کے پاس تھے (اسی حدیث کی ایک دوسری روایت میں یہ اضافہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کو حکم دیا تھا کہ دروازہ کی حفاظت کریں اور کسی کو بغیر اجازت کے اندر نہ آنے دیں)۔ تو اس وقت کسی شخص نے دروازہ کھلوا کر اندر آنا چاہا، تو آپ ﷺ نے ابو موسیٰ اشعری سے فرمایا کہ ان کے لئے دروازہ کھول دو اور ان کو جنت کی بشارت دے دو ..... ابو موسیٰ اشعری کو معلوم نہیں تھا کہ یہ دروازہ کھلوانے والے کون صاحب ہیں، جب دروازہ کھولا تو دیکھا کہ وہ ابو بکرؓ ہیں، تو ابو موسیٰ نے ان کو وہ بتلایا جو حضور ﷺ نے فرمایا تھا اور جنت کی بشارت دی، تو جیسا کہ حدیث میں ذکر کیا گیا ہے، انہوں نے جنت کی بشارت سن کر اللہ کی حمد کی اور شکر ادا کیا، پھر حضرت عمرؓ نے دروازہ کھلوا کر اندر آنے کی اجازت چاہی تو آپ ﷺ نے ابو موسیٰ سے وہی فرمایا جو اس سے پہلے ابو بکرؓ کے لئے فرمایا تھا ان کو معلوم نہ تھا کہ اب یہ دروازہ کھلوانے والے کون صاحب ہیں، دروازہ کھولا تو معلوم ہوا کہ یہ عمرؓ ہیں تو انہوں نے ان کو جنت کی بشارت دی، انہوں نے بھی بشارت سن کر اللہ کی حمد کی اور شکر ادا کیا، اس کے بعد تیسرے شخص آئے اور انہوں نے بھی دروازہ کھلوا کر اندر آنا چاہا تو آپ ﷺ نے ابو موسیٰ اشعری سے فرمایا ان کے لئے بھی دروازہ کھول دو اور ان کو جنت کی خوشخبری دو ایک بڑی مصیبت پر جو ان پر آنے والی ہے ابو موسیٰ اشعری کو معلوم نہیں تھا کہ یہ آنے والے کون ہیں جب حضور ﷺ کے حکم کے مطابق دروازہ کھولا تو دیکھا کہ عثمان بن عفانؓ ہیں تو انہوں نے ان کو وہ بتلایا جو حضور ﷺ نے فرمایا تھا اور ان کو جنت کی بشارت دی اور ساتھ ہی یہ کہ وہ ایک عظیم آزمائش اور مصیبت میں مبتلا ہوں گے، تو انہوں نے جنت کی بشارت پر اللہ کی حمد کی، شکر ادا کیا اور مصیبت کی بات سن کر کہا اللَّهُ المُسْتَعَانُ (کہ اللہ ہی سے مدد چاہتا ہوں) حضرت عثمانؓ پر آنے والی اس مصیبت کی کچھ تفصیل آگے ذکر کی جانے والی حدیثوں سے معلوم ہو گی۔
Top