معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 2021
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَقَدْ كَانَ فِيمَا قَبْلَكُمْ مِنَ الأُمَمِ مُحَدَّثُونَ، فَإِنْ يَكُ فِي أُمَّتِي أَحَدٌ فَإِنَّهُ عُمَرُ. (رواه البخارى ومسلم)
فضائل فاروق اعظمؓ حضرت عمر بن الخطاب ؓ
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم سے پہلی امتوں میں محدث یعنی ایسے لوگ ہوتے تھے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے الہام کی نعمت سے خاص طور پر نوازے جاتے تھے، تو اگر میری امت میں سے کسی کو اس نعمت سے خاص طور پر نوازا گیا تو وہ عمر ہیں۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
رسول اللہ ﷺ کے خلیفہ اول سیدنا ابو بکر صدیق ؓ کے فضائل و مناقب سے متعلق حدیثیں ناظرین کرام ملاحظہ فرما چکے، ان میں رسول اللہ ﷺ کے ارشادات بھی تھے اور بعض جلیل القدر صحابہ کرام کے بیانات بھی اب آپ کے خلیفہ دوم فاروق اعظم ؓ سے متعلق چند احادیث درج کی جا رہی ہیں، ان میں بھی حضور ﷺ کے ارشادات کے علاوہ جلیل القدر صحابہ کرام کے بیانات بھی ہوں گے۔ تشریح ....."محدث" اللہ تعالیٰ کے اس خوش نصیب بندے کو کہا جاتا ہے، جس کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بکثرت الہامات ہوتے ہوں اور اس بارے میں اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا خصوصی معاملہ ہو اور وہ نبی نہ ہو کسی نبی کا امتی ہو۔ حضور ﷺ کے اس ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ اگلی امتوں میں ایسے لوگ ہوتے تھے اور میری امت میں اگر کسی کو اللہ تعالیٰ نے اس نعمت سے خصوصیت کے ساتھ نوازا ہے) تو وہ عمرؓ ہیں ..... حدیث کے الفاظ سے کسی کو یہ غلط فہمی نہ ہونی چاہئے کہ حضور ﷺ کو اس بارے میں کوئی شک شبہ تھا، آپ کی امت جب خیر الامم اور اگلی تمام امتوں سے افضل ہے تو ظاہر ہے کہ اس میں بھی ایسے خوش نصیب بندے ہوں گے جو کثرت الہامات کی نعمت سے نوازے جائیں گے، حضور ﷺ کے اس ارشاد کا مقصد و مدعا اس بارے میں حضرت عمرؓ، کی خصوصیت اور امتیاز سے لوگوں کو آگا کرنا ہے، اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ کے اس انعام کے بارے میں حضرت عمرؓ کو تخصص و امتیاز حاصل تھا، جیسا کہ آگے درج ہونے والی احادیث سے معلوم ہو گا۔
Top