معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 2015
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتَانِي جِبْرِيلُ فَأَخَذَ بِيَدِي فَأَرَانِي بَابَ الْجَنَّةِ الَّذِي تَدْخُلُ مِنْهُ أُمَّتِي» فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ مَعَكَ حَتَّى أَنْظُرَ إِلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَمَا إِنَّكَ يَا أَبَا بَكْرٍ أَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي» (رواه ابوداؤد)
حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: جبرئیل امین میرے پاس آئے، میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے جنت کا وہ دروازہ کھلایا جس سے میری امت کا جنت میں داخلہ ہو گا۔ ابو بکرؓ نے (حضور ﷺ سے یہ سن کر عرض کیا کہ) حضور ﷺ! میرے دل میں یہ آرزو پیدا ہوئی کہ میں بھی اس وقت حضور ﷺ کے ساتھ ہوتا اور میں بھی اس دروازہ کو دیکھتا ..... رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ابو بکر تم کو معلوم ہونا چاہئے کہ میری امت میں سب سے پہلے تم جنت میں داخل ہو گے۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
اس حدیث میں حضور ﷺ نے یہ واقعہ بیان فرمایا ہے کہ جبرائیل امین آئے اور میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے ساتھ لے گئے اور جنت کا وہ دروازہ کھلایا جس سے میری امت جنت میں داخل ہو گی ..... ہو سکتا ہے کہ یہ واقعہ شب معراج کا ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ کسی دوسرے موقع پر جبرائیل بحکم خداوندی حضور ﷺ کو جنت کا وہ دروازہ کھانے کے لئے لے گئے ہوں، یہ معراج کی طرح کا ملا اعلیٰ کا سفر بھی ہو سکتا ہے اور مکاشفہ بھی ہو سکتا ہے۔ بہرحال جب حضرت ابو بکرؓ نے آپ ﷺ سے یہ سن کر عرض کیا کہ حضرت میرے دل میں آرزو پیدا ہوئی کہ کسش میں بھی اس وقت آپ کے ساتھ ہوتا اور میں بھی جنت کا وہ دروازہ دیکھتا تو حضور ﷺ نے ان کو بشارت سنائی کہ تم جنت کا دروازہ دیکھنے کی آرزو کرتے ہو میں تم کو اس سے بڑی خداوندی نعمت کی خوشخبری سناتا ہوں، یقین کرو کہ میری امت میں سب سے پہلے جنت میں تم داخل ہو گے، بلاشبہ یہ اس کی روشن دلیل ہے کہ امت میں سب سے افضل اور عالی مرتبت حضرت ابو بکر صدیق ہی ہیں۔ ؓ وارضاہ۔
Top