معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 2003
عنْ أنَسِ بنُ مالِكٍ : أَنَّ المُسْلِمِينَ بَيْنَا هُمْ فِي الفَجْرِ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ، وَأَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُصَلِّي بِهِمْ، «فَفَجِئَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَشَفَ سِتْرَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ وَهُمْ فِي صُفُوفِ الصَّلاَةِ، ثُمَّ تَبَسَّمَ يَضْحَكُ»، فَنَكَصَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى عَقِبَيْهِ لِيَصِلَ الصَّفَّ، وَظَنَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ أَنْ يَخْرُجَ إِلَى الصَّلاَةِ، فَقَالَ أَنَسٌ: وَهَمَّ المُسْلِمُونَ أَنْ يَفْتَتِنُوا فِي صَلاَتِهِمْ، فَرَحًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ بِيَدِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنْ أَتِمُّوا صَلاَتَكُمْ ثُمَّ دَخَلَ الحُجْرَةَ وَأَرْخَى السِّتْرَ» (رواه البخارى)
وفات اور مرض وفات
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ دو شنبہ کے دن (یعنی جس روز حضور ﷺ کی وفات ہوئی اسی دو شنبہ کے دن) مسلمان فجر کی نماز ادا کر رہے تھے اور حضرت ابو بکرؓ امام کی حیثیت سے نماز پڑھا رہے تھے کہ اچانک رسول اللہ ﷺ نے (اپنی قیام گاہ) حضرت عائشہؓ کے حجرہ (کے دروازے) کا پردہ اٹھا کر ان پر نظر ڈالی جب کہ وہ صفوں میں کھڑے ہوئے نماز ادا کر رہے تھے (یہ منظر دیکھ کر) آپ ﷺ نے تبسم فرمایا اور چہرہ مبارک پر ہنسی کے آثار ظاہر ہوئے، آپ پر جب حضرت ابو بکرؓ کی نظر پڑی تو انہوں نے خیال کیا کہ حضور ﷺ نماز کے لئے تشریف لانا چاہتے ہیں، وہ پیچھے ہٹنے لگے تاکہ مقتدیوں کی صف میں شامل ہو جائیں (حدیث کے راوی حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ) رسول اللہ ﷺ کے چہرہ مبارک کو دیکھ کر فرط مسرت سے مسلمانوں کا حال یہ ہوا کہ وہ نماز کی نیت توڑ دینے کا ارادہ کرنے لگے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے ہاتھ سے اشارہ فرمایا کہ تم لوگ اپنی نماز پوری کرو، پھر آپ حجرہ کے اندر تشریف لے گئے اور آپ نے دروازہ کا پردہ گرا دیا۔(صحیح بخاری)

تشریح
حضرت عبداللہ بن عباسؓ کی روایت ہے اور حضرت علی مرتضیٰ کے ایک بیان کی تشریح کے سلسلہ میں یہ بات پہلے ذکر کی جا چکی ہے کہ جس روز آنحضرت ﷺ کی وفات ہوئی اس دن صبح کو آپ ﷺ کی حالت بہ ظاہر بہت اچھی اور قابل اطمینان ہو گئی تھی، حضرت انسؓ کی اس حدیث سے اس کی پوری تائید ہوتی ہے کہ آپ از خود اٹھ کر حجرہ کے دروازہ پر تشریف لائے پردہ اٹھا کر دیکھا اور صحابہ کرامؓ کو صف بستہ نماز ادا کرتے ہوئے دیکھ کر آپ ﷺ کو غیر معمولی خوشی ہوئی، چہرہ مبارک کھل گیا اور جب ابو بکر صدیقؓ اپنی جگہ سے پیچھے ہٹنے لگے اور خطرہ پیدا ہوا کہ لوگ فرط مسرت سے نماز کی نیت نہ توڑ دیں تو آپ ﷺ نے ہاتھ کے اشارہ سے فرمایا کہ آپ لو گ جس طرح نماز پڑھ رہے ہیں اسی طرح ابو بکر کی اقتدا میں نماز پوری کریں .... اس صبح کو حضور ﷺ کی طبیعت بظاہر اتنی اچھی ہو گئی تھی کہ حضرت ابو بکرؓ مطمئن ہو کر اپنے مکان سخ تشریف لے گئے جو مسجد شریف سے خاصے فاصلے پر تھا۔
Top