معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 1990
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْصِفُ نَعْلَهُ وَيَخِيطُ ثَوْبَهُ وَيَعْمَلُ فِي بَيْتِهِ كَمَا يَعْمَلُ أَحَدُكُمْ فِي بَيْتِهِ وَقَالَتْ: كَانَ بَشَرًا مِنَ الْبَشَرِ يَفْلِي ثَوْبَهُ وَيَحْلُبُ شَاتَهُ وَيَخْدُمُ نَفْسَهُ. (رواه الترمذى)
آپ ﷺ کے اخلاق حسنہ
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا عام رویہ اور معمول یہ تھا کہ (ضرورت پڑنے پر) خود ہی اپنی (ٹوٹی پاپوش) گانٹھ لیتے تھے اور خود ہی اپنا (پھٹا ہوا) کپڑا سی لیتے تھے اور اپنے گھر میں اسی طرح کام کرتے تھے، جس طرح تم میں سے کوئی بھی آدمی گھر کا کام کرتا ہے ..... اور حضرت صدیقہؓ نے یہ بھی فرمایا کہ آپ ﷺ (کوئی مافوق البشر غیر انسانی مخلوق نہیں تھے، بلکہ) بنی آدم ہی میں سے ایک آدمی تھے (معمولی سے معمولی کام بھی خود کر لیتے تھے)اپنے کپڑوں میں خود جوئیں دیکھتے تھے، بکری کا دودھ خود دوہ لیتے تھے، اپنے ذاتی کام خود ہی کر لیتے تھے۔ (جامع ترمذی)

تشریح
اس حدیث اور رسول اللہ ﷺ کے اسوہ حسنہ میں بڑا سبق ہے، ان حضرات کے لئے جو دین اور علم دین میں حضور ﷺ کے خواص نائبین و وارثین ہیں، اللہ تعالیٰ سب کو اس کے اتباع کی توفیق عطا فرمائے۔
Top