معارف الحدیث - علاماتِ قیامت - حدیث نمبر 1951
عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ كَذَّابِينَ فَاحْذَرُوهُمْ. (رواه مسلم)
قیامت کی عمومی نشانیاں
حضرت جابر بن سمرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ کیا قیامت سے پہلے کچھ کذاب لوگ ہوں گے تم کو چاہیے کہ ان سے پرہیز کرو۔ (صحیح مسلم)

تشریح
"کذابین" سے یہاں مراد وہ لوگ ہیں جن کا جھوٹ غیر معمولی قسم کا ہو اور اسکا تعلق دین سے ہو جیسے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرنے والے اور جھوٹی حدیثیں گھڑنے والے اور جھوٹے قصے گھڑ کے اپنی بدعات و خرافات ہو رواج دینے والے رسول اللہ ﷺ کے اس ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ میرے بعد قیامت سے پہلے ایسے لوگ ہوں گے اور تم کو گمراہ کرنے کی کوشش کریں گے میرے امتیوں کو چاہیے کے ان سے ہوشیار اور دور ہیں اور ان کے جال میں نہ پھنسیں جیساکہ معلوم ہے عہد نبوی سے اب تک سینکڑوں مدعیان نبوت بھی پیدا ہوئے جن میں سب سے پہلا یمامہ کا مسیلمہ کذاب تھا اور ہماری معلومات کے لحاظ سے آخری غلام احمد قادیانی، جاری اس طرح مہدویت کہ مدعی بھی پیدا ہوتے رہے اور بہت سی گمراہ کن دعوتوں کے داعی اور قائد بھی یہ سب ان کذابین میں شامل ہیں جن کی اطلاع رسول اللہ ﷺ نے اس حدیث میں دی ہے اور ان سے دور رہنے کی تاکید فرمائی ہے۔
Top