معارف الحدیث - کتاب الفتن - حدیث نمبر 1948
عَنْ سَفِينَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْخِلَافَةُ ثَلَاثُونَ ثُمَّ يَكُوْنُ مُلْكًا ثُمَّ يَقُوْلُ سَفِينَةُ: أَمْسِكْ خِلَافَةَ أَبِي بَكْرٍ سَنَتَيْنِ، وَخِلَافَةَ عُمَرَ عَشْرَةً، وَعُثْمَانَ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ، وَعَلِيٍّ ستة. (رواه احمد والترمذى وابوداؤد)
امت میں پیدا ہونے والے فتنوں کا بیان
ضرت سفینہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے کہ خلافت بس تیس (30) سال تک ہے اس کے بعد ہوجائیگی بادشاہت پھر کہتے ہیں سفینہ شمار کرو خلافت ابوبکر کی دو سال، اور خلافت عمر کی دس سال، اور عثمان کی بارہ سال، اور علی کی چھ سال۔ (مسند احمد جامع ترمذی سنن ابی داود)

تشریح
حضرت سفینہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے آزاد کردہ غلام ہیں انھوں نے حضور ﷺ کا جو ارشاد نقل فرمایا اس کا مطلب یہ ہے کہ خلافت یعنی ٹھیک ٹھیک میرے طریقہ پر اور اللہ تعالی کے پسندیدہ طریقہ پر میری نیابت میں دین کی دعوت و خدمت اور نظام حکومت کا کام (جس کا مختصر معروف عنوان "خلافت راشدہ" ہے) بس تیس سال تک چلے گا اس کے بعد نظام حکومت بادشاہت میں تبدیل ہوجائے گا اللہ تعالی نے رسول اللہ ﷺ پر یہ حقیقت منکشف فرما دی تھی آپ ﷺ نے مختلف موقعوں پر اس کا اظہار فرمایا اور امت کو اس کے بارے میں آگاہی دی مختلف صحابہ کرامؓ سے اس سلسلہ کے آپ ﷺ کے ارشادات مروی ہیں۔ حضرت سفینہ ؓٗ نے حضور ﷺ کا یہ ارشاد نقل فرمانے کے ساتھ اس کا حساب بھی بتلایا لیکن اس کو تقریبی یعنی موٹا حساب سمجھنا چاہیے تحقیقی حساب یہ ہے کہ حضرت صدیق اکبر ؓ کی خلافت کی مدت دو سال چار مہینے ہے۔ اس کے بعد حضرت فاروق اعظم ؓ کی مدت خلافت دس سال چھ ماہ ہیں۔ اس کے بعد حضرت ذوالنورین کی خلافت کی مدت چند دن کم بارہ سال ہیں۔ اس کے بعد حضرت علی مرتضیٰؓ کی خلافت کی مدت چار سال نو مہینے ہیں۔ ان کی میزان 29 سال 7 مہینے ہوتی ہے اس کے ساتھ سیدنا حضرت حسنؓ کی خلافت کی مدت قریبا پانچ ماہ جوڑ لی جائے تو پورے تیس سال ہو جاتے ہیں۔ یہی تیس (30) سال خلافت راشدہ کے ہیں اس کے بعد جیسا کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا تھا نظام حکومت بادشاہت میں تبدیل ہوگیا اس طرح کی رسول اللہ ﷺ کی پیشن گوئیاں آپ ﷺ کی نبوت کی کھلی دلیلیں بھی ہیں اور ان میں امت کو آگاہی بھی ہیں۔
Top