معارف الحدیث - کتاب الفتن - حدیث نمبر 1941
عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُوشِكُ الأُمَمُ أَنْ تَدَاعَى عَلَيْكُمْ كَمَا تَدَاعَى الأَكَلَةُ إِلَى قَصْعَتِهَا. فَقَالَ قَائِلٌ وَمِنْ قِلَّةٍ نَحْنُ يَوْمَئِذٍ قَالَ: بَلْ أَنْتُمْ يَوْمَئِذٍ كَثِيرٌ وَلَكِنَّكُمْ غُثَاءٌ كَغُثَاءِ السَّيْلِ وَلَيَنْزِعَنَّ اللَّهُ مِنْ صُدُورِ عَدُوِّكُمُ الْمَهَابَةَ مِنْكُمْ وَلَيَقْذِفَنَّ اللَّهُ فِي قُلُوبِكُمُ الْوَهَنَ. فَقَالَ قَائِلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْوَهَنُ قَالَ: حُبُّ الدُّنْيَا وَكَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ. (رواه ابوداؤد والبيهقى فى دلائل النبوة)
دولت تعیش اور حب دنیا کا فتنہ
حضرت ثوبان ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قریب ہے (ایسا زمانہ) کہ (دشمن) قومیں تمہارے خلاف (جنگ کرنے اور تم کو مٹا دینے کے لیے) ایک دوسرے کو اس طرح دعوت دیں جس طرح کھانے والی جماعت کے آدمی کھانے کی لگن (تشت) کی طرف ایک دوسرے کو بلاتے ہیں کسی عرض کرنے والے نے عرض کیا کہ کیا اس دن ہماری تعداد کی قلت کی وجہ سے ایسا ہوگا؟ آپ ﷺ نے فرمایا (نہیں) بلکہ تم اس وقت بڑی تعداد میں ہوگے لیکن تم سیلاب کے کوڑے کرکٹ کی طرح (بے جان اور بےوزن) ہوگے اور اللہ تعالی تمہارے دشمنوں کے دل سے تمھاری ہیبت نکال دے گا اور (اس کے برعکس) تمہارے دلوں میں "وہن" ڈال دے گا کسی عرض کرنے والے نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ "وہن" کا کیا مطلب؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ دنیا کی محبت اور موت کی کراہت۔ (سنن ابی داود دلائل النبوۃ للبیہقی)

تشریح
حضرت ثوبان ؓ کی اس روایت میں رسول اللہ ﷺ کا جو ارشاد نقل ہوا ہے جس وقت آپ ﷺ نے وہ فرمایا ہوگا اس وقت بلکہ اس کے کئی صدی بعد تک بھی حالات ایسے رہے کہ بظاہر دور دور تک اس کا امکان بھی نظر نہیں آتا تھا کہ کبھی آپ صلی للہ علیہ وسلم کے امت کا ایسا حال بھی ہوگا اور وہ دشمن قوموں کے مقابلہ میں ایسی کمزور اور بے جان ہو جائے گی اور ان کے لیے نرم نوالہ بن جائے گی لیکن آپ ﷺ نے جو فرمایا تھا وہ واقع ہو کر رہا اور بار بار وقوع میں آیا اور آج بھی اس کے مظاہرے آنکھوں کے سامنے ہیں اور اس انقلاب حال اور انحطاط و زوال کا بنیادی سبب جیساکہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا یہی ہے کہ اس دنیا اور یہاں کی زندگی سے ہم کو عشق ہو گیا اور موت (راہ خدا کی موت بھی) ہمارے لیے کڑوا گھونٹ بن گئی خدا کی قسم بلاشبہ ہماری اس حالت نے ہم کو دشمنوں کے لیے تر نوالہ بنا دیا ہے جیسا کہ اوپر عرض کیا جاچکا ہے رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد بھی صرف پیشن گوئی نہیں ہے بلکہ امت کو آگاہی ہے کہ "وہن" (یعنی حب دنیا اور کراہیت موت) کی بیماری سے قلوب کی حفاظت کی جائے۔
Top