معارف الحدیث - دعوت الی الخیر امربالمعروف نہی عن المنکر - حدیث نمبر 1912
عَنِ الْعُرْسِ بْنِ عَمِيرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا عُمِلَتِ الْخَطِيئَةُ فِي الأَرْضِ كَانَ مَنْ شَهِدَهَا فَكَرِهَهَا. كَانَ كَمَنْ غَابَ عَنْهَا وَمَنْ غَابَ عَنْهَا فَرَضِيَهَا كَانَ كَمَنْ شَهِدَهَا. (رواه ابوداؤد)
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی تاکید اور اس میں کوتاہی پر سخت تہدید
حضرت عرس بن عمیرہ ؓ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب کسی سرزمین میں گناہ کیا جائے تو جب لوگ وہاں موجود ہوں اور اس گناہ سے ناراض ہوں تو (اللہ کے نزدیک) وہ ان لوگوں کی طرح ہیں جو وہاں موجود نہیں ہیں (یعنی ان سے اس گناہ کے بارے میں کوئی باز پرس نہ ہوگی) اور جو لوگ اس گناہ والی سرزمین میں موجود نہ ہوں مگر اس گناہ سے راضی ہوں وہ ان لوگوں کی طرح ہیں جو وہاں موجود تھے (اور گویا شریک گناہ تھے)۔ (سنن ابی داود)

تشریح
اس باب کی دوسری حدیثوں کی روشنی میں حضور ﷺ کے ارشاد کا مطلب یہ ہوگا کہ جن لوگوں کے سامنے اللہ و رسول کے احکام اور شریعت کے خلاف کام کیے جائیں وہ اگر ان سے ناراض ہوں اور حسب استطاعت اصلاح و تغییر کی کوشش کریں ورنہ کم از کم دل ہی میں اس کے خلاف جذبہ رکھیں تو خواہ ان کی ناراضی اور کوششوں کا کوئی اثر نہ ہو اور معصیتوں کا سلسلہ اسی طرح جاری رہے تب بھی ان سے کوئی بازپرس نہ ہوگی (بلکہ وہ ان شاء اللہ ماجور ہوں گے) اور جن لوگوں کو ان کے خلاف شریعت کاموں سے ناگواری اور ناراضی بھی نہ ہو وہ اگرچہ گناہوں کی جگہ سے دور ہوں پھر بھی وہ مجرم ہونگے اور شریک گناہ سمجھے جائیں گے اللہ تعالی توفیق دے کہ رسول اللہ ﷺ کے ارشادات کی روشنی میں ہم اپنا احتساب کریں۔
Top