معارف الحدیث - دعوت الی الخیر امربالمعروف نہی عن المنکر - حدیث نمبر 1906
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ دَعَا إِلَى هُدًى كَانَ لَهُ مِنَ الأَجْرِ مِثْلُ أُجُورِ مَنْ تَبِعَهُ لاَ يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا وَمَنْ دَعَا إِلَى ضَلاَلَةٍ كَانَ عَلَيْهِ مِنَ الإِثْمِ مِثْلُ آثَامِ مَنْ تَبِعَهُ لاَ يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ آثَامِهِمْ شَيْئًا. (رواه مسلم)
ہدایت و ارشاد اور دعوت الی الخیر کا اجر و ثواب
حضرت ابوہریرہ ؓٗ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ وسلم نے فرمایا کہ جس بندے نے کسی نیکی کے راستہ کی طرف (لوگوں کو) دعوت دی تو اس داعی کو ان سب لوگوں کے اجروں کے برابر اجر ملے گا جو اس کی بات مان کر نیکی کے اس راستہ پر چلیں گے اور عمل کریں گے اور اس کی وجہ سے ان عمل کرنے والوں کے اجروں میں کوئی کمی نہ ہوگی۔ (اور اسی طرح) جس نے (لوگوں کو) کسی گمراہی (اور بد عملی) کی دعوت دی تو اس داعی کو ان سب لوگوں کے گناہوں کے برابر گناہ ہوگا جو اس کی دعوت پر اس گمراہی اور بد عملی کے مرتکب ہونگے اور اس کی وجہ سے ان لوگوں کے گناہوں میں (اور ان کے عذاب میں) کوئی کمی نہ ہوگی۔ (صحیح مسلم)

تشریح
اس حدیث میں داعیان حق و ہدایت کو بشارت سنانے کے ساتھ داعیان ضلالت کی بدانجامی بھی بیان فرمائی گئی ہے حقیقت یہ ہے کہ جن خوش نصیبوں کو دعوت الی الخیر اور ارشاد و ہدایت کی توفیق ملتی ہے وہ رسول اللہ ﷺ بلکہ تمام انبیاء علیہ السلام کے مشن کے خادم اور ان کے لشکر کے سپاہی ھیں اور جن کی بدبختی نے انکو گمراہی اور بدعملی کا داعی بنا دیا ہے وہ شیطان کے ایجنٹ اور اسکے لشکری ہیں اور ان دونوں کا انجام وہ ہے جو اس حدیث میں بیان فرمایا گیا ہے۔
Top