معارف الحدیث - کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ - حدیث نمبر 1898
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ أَهْلُ الْكِتَابِ يَقْرَءُونَ التَّوْرَاةَ بِالْعِبْرَانِيَّةِ، وَيُفَسِّرُونَهَا بِالْعَرَبِيَّةِ لأَهْلِ الإِسْلاَمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لاَ تُصَدِّقُوا أَهْلَ الْكِتَابِ وَلاَ تُكَذِّبُوهُمْ، وَقُولُوا: {آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا} الآيَةَ. (رواه البخارى)
اس دور میں نجات کا واحد راستہ اتباع محمدی ہے
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ اہل کتاب مسلمانوں کے سامنے عبرانی زبان میں تورات پڑھتے اور عربی میں اس کی تفسیر و تشریح کرتے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے ہدایت فرمائی کے اہل کتاب کی (ان باتوں کو جو وہ تورات کے حوالہ سے تم کو سناتے اور بتلاتے ہیں) نہ تصدیق کرو نہ تکذیب بس (اللہ تعالی کی ہدایت کے مطابق قرآن پاک کے الفاظ میں) یہ کہہ دیا کرو کہ: آمَنَّا بِاللَّـهِ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْنَا وَمَا أُنزِلَ إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَمَا أُوتِيَ مُوسَىٰ وَعِيسَىٰ وَمَا أُوتِيَ النَّبِيُّونَ مِن رَّبِّهِمْ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ (سورة البقره آيت 126) ترجمہ: ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس کی اس کتاب پر جو ہماری طرف (اور ہماری ہدایت کے لئے) نازل کی گئی ہے، اور ان سب ھدایت نامو پر ایمان لائے جو نازل کئے گئے تھے (انبیاء سابقین) ابراہیم، اسمعٰیل، اسحاق اور اسباط پر اور جو نازل کیے گئے تھے موسی وعیسی پر اور (ان کے علاوہ) اور نبیوں کو جو ہدایت عطا ہوئی ان کے پروردگار کی طرف سے، ہم (نبی و رسول ہونے کی حیثیت سے) ان میں کوئی تفریق نہیں کرتے (ہم سب کو مانتے ہیں) اور ہم بس اللہ ہی کے فرماں بردار ہیں۔

تشریح
واقعہ یہ ہے کہ تورات میں اور اسی طرح انجیل میں طرح طرح کی تحریفات ہوئی تھیں، اسی لیے رسول اللہ ﷺ نے یہ ہدایت فرمائی کہ ان کی سب باتوں کی نہ تصدیق کرو نہ تکذیب یہ عقیدہ رکھو اور دوسروں کے سامنے بھی اپنا یہ مؤقف واضح کر دو کہ اللہ کے سب نبیوں پر اور اللہ تعالی کی طرف سے نازل ہونے والے سب ہدایت ناموں پر ہمارا ایمان ہے ہم ان سب کو برحق مانتے ہیں اس لحاظ سے اللہ کے نبیوں میں ہم کوئی تفریق نہیں کرتے اور ہم اللہ کے بندے ہیں اسی کے حکموں پر چلتے ہیں اور اس دور کے لئے اس کا حکم یہ ہے کہ اس کی آخری کتاب قرآن اور اس کے لانے والے آخری نبی و رسول کی تعلیم و ہدایت کی پیروی کی جائے۔ اللہ تعالی کا حکم بھی یہی ہے اور عقل کا تقاضا بھی یہی ہے کہ ایمان اللہ کے سب نبیوں پر اور اس کی نازل کی ہوئی سب کتابوں پر لایا جائے سب کا احترام اور سب کی عظمت کا احترام کیا جائے لیکن پیروی اپنے زمانے کے نبی و رسول کی اور اس کی لائی ہوئی شریعت کی کی جائے۔
Top