معارف الحدیث - کتاب العلم - حدیث نمبر 1882
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِمَجْلِسَيْنِ في مَسْجِدِهِ فَقَالَ: كِلاَهُمَا عَلَى خَيْرٍ وَأَحَدُهُمَا أَفْضَلُ مِنْ صَاحِبِهِ، أَمَّا هَؤُلاَءِ فَيَدْعُونَ اللَّهَ وَيُرَغِّبُونَ إِلَيْهِ فَإِنْ شَاءَ أَعْطَاهُمْ وَإِنْ شَاءَ مَنَعَهُمْ، وَأَمَّا هَؤُلاَءِ فَيَتَعَلَّمُونَ الْفِقْهَ وَالْعِلْمَ وَيُعَلِّمُونَ الْجَاهِلَ فَهُمْ أَفْضَلُ، وَإِنَّمَا بُعِثْتُ مُعَلِّماً ثُمَّ جَلَسَ فِيهِمْ. (رواه الدارمى)
علم دین اور اس کے سیکھنے سکھانے والوں کا مرتبہ
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓٗ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا گزر دو مجلسوں پر ہوا جو آپ کی مسجد میں قائم تھیں، آپ ﷺ نے فرمایا کہ دونوں مجلسیں خیر کی اور نیکی کی مبارک مجلسیں ہیں (ایک مجلس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ) یہ لوگ اللہ سے دعا اور مناجات میں مشغول ہیں، اللہ چاہے تو عطا فرما دے اور چاہے تو نہ عطا فرمائے (وہ مالک مختار ہے) اور (دوسری مجلس کے بارے میں فرمایا کہ) یہ لوگ علم دین حاصل کرنے میں اور نہ جاننے والوں کو سکھانے میں لگے ہوئے ہیں لہذا ان کا درجہ بالاتر ہے اور میں تو معلم ہی بنا کر بھیجا گیا ہوں پھر آپ انہیں میں بیٹھ گئے۔ (مسند دارمی)
Top