معارف الحدیث - کتاب العلم - حدیث نمبر 1879
عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَطْلُبُ فِيهِ عِلْمًا سَلَكَ اللَّهُ بِهِ طَرِيقًا مِنْ طُرُقِ الْجَنَّةِ وَإِنَّ الْمَلاَئِكَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا رِضًا لِطَالِبِ الْعِلْمِ وَإِنَّ الْعَالِمَ لَيَسْتَغْفِرُ لَهُ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَمَنْ فِي الأَرْضِ وَالْحِيتَانُ فِي جَوْفِ الْمَاءِ وَإِنَّ فَضْلَ الْعَالِمِ عَلَى الْعَابِدِ كَفَضْلِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ عَلَى سَائِرِ الْكَوَاكِبِ وَإِنَّ الْعُلَمَاءَ وَرَثَةُ الأَنْبِيَاءِ وَإِنَّ الأَنْبِيَاءَ لَمْ يُوَرِّثُوا دِينَارًا وَلاَ دِرْهَمًا وَرَّثُوا الْعِلْمَ فَمَنْ أَخَذَهُ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ. (رواه احمد والترمذى وابوداؤد وابن ماجه والدارمى)
علم دین اور اس کے سیکھنے سکھانے والوں کا مرتبہ
حضرت ابو الدرداء ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ ارشاد فرماتے تھے کہ جو بندہ (دین کا) علم حاصل کرنے کے لئے کسی راستہ پر چلے گا اللہ تعالیٰ اس کے عوض اس کو جنت کے راستوں میں سے ایک راستے پر چلائے گا اور (آپ ﷺ نے فرمایا کہ)اللہ کے فرشتے طالبان علم کے لئے اظہار رضا (اور اکرام و احترام) کے طور پر اپنے بازو جھکا دیتے ہیں اور (فرمایا کہ) علم دین کے حامل کے لئے آسمان و زمین کی ساری مخلوقات اللہ تعالی سے مغفرت کی استدعا کرتی ہیں یہاں تک کہ دریا کے پانی کے اندر رہنے والی مچھلیاں بھی اور (آپ ﷺ نے فرمایا) عبادت گزاروں کے مقابلہ میں حاملین علم کو ایسی برتری حاصل ہے جیسی کے چودھویں رات کے چاند کو آسمان کے باقی ستاروں پر اور (یہ بھی فرمایا کہ) علماء انبیاء کے وارث ہیں اور انبیاء علیہم السلام نے دیناروں اور درہموں کا ترکہ نہیں چھوڑا ہے، بلکہ انہوں نے اپنے ترکے اور ورثے میں صرف علم چھوڑا ہے تو جس نے اس کو حاصل کر لیا اس نے بہت بڑی کامیابی اور خوش بختی حاصل کرلی۔ (مسند احمد، جامع ترمذی، سنن ابی داؤد، سنن ابن ماجہ، مسند دارمی)

تشریح
فی الواقع انبیاءعلیہم السلام کی میراث ان کا لایا ہوا وہ علم ہی ہے جو بندوں کی ہدایت کے لیے وہ اللہ تعالی کی طرف سے لائے، اور جیسا کہ پہلے عرض کیا گیا وہ اس کائنات کی سب سے قیمتی دولت ہے، طبرانی نے معجم اوسط میں یہ واقعہ روایت کیا ہے کہ ایک دن حضرت ابوہریرہؓ بازار کی طرف سے گزرے، لوگ اپنے کاروبار میں مشغول تھے، آپ نے ان سے فرمایا کہ تم لوگوں کو کیا ہو گیا ہے تم یہاں ہوں اور مسجد میں رسول اللہ ﷺ کی میراث تقسیم ہو رہی ہے، لوگ مسجد کی طرف دوڑی اور واپس آکر کہا کہ وہاں تو کچھ بھی نہیں بٹ رہا۔ کچھ لوگ نماز پڑھ رہے ہیں، کچھ قرآن کی تلاوت کر رہے ہیں کچھ لوگ حلال و حرام کی یعنی شرعی احکام و مسائل کی باتیں کر رہے ہیں، حضرت ابو ہریرہؓ نے فرمایا یہی تو رسول اللہ صلی اللہ وسلم کی میراث اور آپ ﷺ کا ترکہ ہے۔ (جمع الفوائد ج 1 صفحہ 37)۔
Top