معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1870
عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «السَّمْعُ، وَالطَّاعَةُ عَلَى المَرْءِ المُسْلِمِ فِيمَا أَحَبَّ وَكَرِهَ، مَا لَمْ يُؤْمَرْ بِمَعْصِيَةٍ، فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَلاَ سَمْعَ وَلاَ طَاعَةَ» (رواه البخارى ومسلم)
امیر کا حکم اگر خلاف شریعت نہیں ہے تو بہرحال اس کی اطاعت کی جائے لیکن معصیت میں کسی کی اطاعت نہیں
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کے اصحاب امر کے احکام سنا اور ماننا ہر مرد مومن کے لئے ضروری ہے ان امور میں بھی جو پسند ہو اور ان امور میں بھی جو ناپسندیدہ ہوں جب تک کہ کسی گناہ کا حکم نہ دیا جائے لیکن جب کوئی صاحب امر کسی خلاف شریعت بات کا حکم دے تو پھر سمع و اطاعت (سننے اور ماننے) کا حکم نہیں۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
مطلب یہ ھے کہ اگر کسی ایسی بات کا حکم دے جو آپکی طبیعت یا آپ کی ذاتی رائے کے خلاف ہو لیکن شریعت کے خلاف نہ ہو تو اپنی طبیعت کے رجحان اور رائے کو نظرانداز کرکے اس کی اطاعت کرنی ضروری ہے اگر ایسا نہ کیا گیا تو ظاہر ہے کہ قدم قدم پر اختلاف و انتشار ہو گا۔ ہاں اگر شریعت کے خلاف امیر کوئی حکم دے تو اسکی اطاعت نہیں کی جائے گی۔ اللہ کا اور اس کی شریعت کا حکم مقدم اور سب سے بالا ہے۔
Top