معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1869
عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ لِمُعَاوِيَةَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ إِمَامٍ يُغْلِقُ بَابَهُ دُونَ ذَوِي الحَاجَةِ، وَالخَلَّةِ، وَالمَسْكَنَةِ إِلاَّ أَغْلَقَ اللَّهُ أَبْوَابَ السَّمَاءِ دُونَ خَلَّتِهِ، وَحَاجَتِهِ، وَمَسْكَنَتِهِ (رواه الترمذى)
اہل حاجت کے لیے امیر کا دروازہ کھلا رہنا چاہیے
حضرت عمرو بن مرہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت معاویہؓ سے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے فرماتے ہیں کہ جو حکمران ضرورت مندوں اور کمزور بندوں کے لیے اپنا دروازہ بند کرے گا اللہ تعالیٰ اس کی حاجت اسکی ضرورت اور اس کی مسکینی کے وقت آسمان کے دروازے بند کر لے گا (یعنی اس کی ضرورت مند ی کے وقت اللہ تعالی کی طرف سے اس کی مدد نہیں ہوگی)۔

تشریح
رسول اللہ ﷺ اور آپ کے بعد خلفاۓراشدین کا بھی طریقہ یہ تھا کہ اصحاب حاجت بلا روک ٹوک پہنچ کر مل سکتے تھے اور اپنے مسئلے پیش کر سکتے تھے ان کے لیے دروازہ بند نہیں رہتا تھا لیکن جب خوارج کی طرف سے خفیہ حملوں کا سلسلہ شروع ہوا اور حضرت علی مرتضیٰ ؓ انکے ہاتھوں شہید ہوئے اور حضرت معاویہ ؓ پر قاتلانہ حملہ ہوا تو انہوں نے لوگوں کی آمدورفت پر پابندی لگا دی، اسی موقع پر حدیث کے راوی حضرت عمرو بن مرہؓ نے ان کو رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد سنایا: اسی روایت میں آگے ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد سننے کے بعد حضرت معاویہؓ نے دروازہ پر ایک خاص آدمی مقرر کردیا جو لوگوں کی حاجات وضروریات معلوم کرکے حضرت معاویہؓ تک پہنچاتا تھا۔
Top