معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1864
عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، « عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا تَجُوْزُ شَهَادَةُ ْخَائِنٍ، وَلَا ْخَائِنَةٍ ولا زانٍ ولا زانيةٍ وَلَا ذِي غِمْرٍ عَلَى أَخِيهِ، وَرَدَّ شَهَادَةَ الْقَانِعِ لِأَهْلِ الْبَيْتِ» (رواه ابوداؤد)
کن لوگوں کی گواہی معتبر نہیں
عمرو بن شعیب نے اپنے والد شعیب سے نقل کیا اور انہوں نے اپنے دادا (حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ وسلم نے فرمایا کی خیانت کرنے والے کسی مرد اور (اسی طرح) خیانت کرنے والی کسی عورت کی شہادت درست نہیں (یعنی قابل قبول نہیں) اور کسی زانی اور زانیہ کی شہادت بھی قابل قبول نہیں) اور کسی دشمنی رکھنے والے کی شہادت بھی اس بھائی کے خلاف جس سے اسکی دشمنی ہو قابل قبول نہیں اور جو شخص (اپنی روزی اور ضروریات زندگی کے لئے) کسی گھرانے سے وابستہ ہوکر پڑ گیا ہو اس گھر والوں کے حق میں اس کی شہادت کو رسول اللہ صلی اللہ ھو علیہ وسلم نے ناقابل قبول قرار دیا۔ (سنن ابی داود)

تشریح
اس حدیث میں پہلے خیانت اور زنا کا ارتکاب کرنے والے مردوں اور عورتوں کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ ان کی شہادت قابل قبول نہیں۔ ان دونوں گناہوں کو بطور مثال کے سمجھنا چاہیے اصول اور قانون یہ ہو گا کہ جو شخص ایسے کبائر اور فواحش کا مرتکب ہو دوسرے لفظوں میں فاسق وفاجر ہو اس کی شہادت قبول نہ ہوگی کیونکہ ایسے گناہوں کا ارتکاب اس کی دلیل ہے کہ اس کے دل میں خدا کا خوف نہیں ہے اس لیے اس کی سچائی پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا۔ کسی دشمنی رکھنے والے کی مخالفانہ گواہی کے قابل قبول نہ ہونے کی وجہ ظاہر ہے۔ اسی طرح جو آدمی کسی گھرانے سے وابستہ ہو اسکا رہناسہنا کھانا پینا انہی کے ساتھ ہو وہ گویا اسی گھرانے کا ایک فرد ہے اس لئے اس گھرانے کے حق میں اس کی شہادت بھی قبول نہیں کی جائے گی اس سے معلوم ہو گیا کہ گھر والوں کی بدرجہ اولی قابل رد ہوگی۔
Top