معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1861
عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، وَإِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَيَّ، وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ، فَأَقْضِيَ لَهُ عَلَى نَحْوِ مَا أَسْمَعُ، فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِشَيْئٍ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ فَلاَ يَأْخُذْنَهُ، فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنَ النَّارِ» (رواه البخارى ومسلم)
خود حضور ﷺ کے فیصلہ سے بھی دوسرے کی چیز حلال نہیں ہو سکتی
حضرت ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں ایک بشر ہوں اور تم لوگ میرے پاس اپنے نزاعات اور مقدمات لاتے ہو اور ہو سکتا ہے کہ تم میں سے ایک زیادہ اچھا بولنے والا اور بہتر انداز میں تقریر کرکے اپنی دلیل پیش کرنے والا ہو دوسرے سے" اور پھر میں اس کی بات سن کر اسی کے مطابق اس کے حق میں فیصلہ دے دوں تو اس طرح میں جس کے لیے اس کے بھائی کی چیز کا فیصلہ کر دوں تو وہ اس کو ہرگز نہ لے (اس کے جھوٹے دعوے یا جھوٹی قسم کے نتیجہ میں) اس کو جو دیتا ہوں وہ (انجام کے لحاظ سے) اس کے واسطے دوزخ کا ایک حصہ ہے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک چالاک مقدمہ باز آدمی دوسرے کی چیز پر جھوٹا دعویٰ کرتا ہے اور اسکا ایسا ثبوت پیش کرتا ہے کہ قاضی اس کو بر حق سمجھ کر اس کے حق میں فیصلہ دے دیتا ہے۔ اور اسی طرح کبھی کوئی جھوٹا مدعا علی اپنی چرب زبانی سے اور جھوٹی قسم کھا کر اپنی سچائی کا قاضی کو یقین دلا دیتا ہے اور وہ اس کے حق میں فیصلہ کر دیتا ہے توقاضی شریعت کے اس فیصلے سے وہ چیز اس جھوٹے مدعی یا مدعا علیہ کے لیے حلال و جائز نہیں ہو جاتی حرام ہی رہتی ہے اور جھوٹا مقدمہ لڑانے اور جھوٹی قسم کھانے سے وہ جہنمی بن جاتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میں بھی ایک بشر ہوں اور کسی مقدمہ باز کی چرب زبانی سے متاثر ہوکر مجھ سے بھی ایسا فیصلہ ہوسکتا ہے تو میرے فیصلہ سے بھی وہ چیز اس کے لئے حلال نہ ہوگی حرام ہی رہے گی۔ حدیث یہ ہے: تشریح .....مطلب یہ ہے کہ ایک انسان اور بندہ ہو عالم الغیب نہیں ہوں" ہوسکتا ہے کہ کسی مدعی یا مدعا علیہ کی تقریر و استدلال سے متاثر ہوکر اس کے حق میں فیصلہ دے دوں اور فی الواقع وہ اس کا حق نہ ہو تو میرے فیصلہ سے بھی دوسرے فریق کی چیز اس کے لئے حلال اور جائز نہ ہوگی بلکہ وہ اس کے حق میں دوزخ ہو گی۔
Top