معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1859
عَنْ أَبِي ذَرٍّ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنِ ادَّعَى مَا ليْسَ لَهُ فَلَيْسَ مِنَّا، وَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ. (رواه مسلم)
جھوٹے دعوے اور جھوٹی قسم والوں کا ٹھکانہ جہنم
حضرت ابوذر غفاری ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے خود سنا آپ ﷺ فرماتے تھے کہ جو کوئی ایسی چیز پر دعوے کرے جو فی الحقیقت اس کی نہیں ہے تو وہ ہم میں سے (یعنی ہمارا آدمی اور ہمارا ساتھی) نہیں ہے اور اس کو چاہئے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنائے۔(صحیح مسلم)

تشریح
جیسا کہ معلوم ہے تمام انبیاء علیہم السلام کی عموما اور رسول اللہ ﷺ کی خصوصا اصل حیثیت نبی و رسول اور بشیر و نذیر کی ہے۔(1) ...... وہ اللہ کے حکم سے اس کے بندوں کو ایمان اور اعمال صالحہ اور اخلاق حسنہ کی دعوت و ترغیب دیتے اور ان پر خداوندی فضل و انعام اور رحمت و جنت کی بشارت سناتے ہیں۔ اور کفر و شرک اور بداعمالیوں و بد اخلاقیوں اور جرائم سے بندگان خدا کو روکتے ان کو برے انجام سے آگاہی دیتے اور خدا کے غضب و عذاب سے ڈراتے ہیں یہی ان کی دعوت و ہدایت کی بنیاد اور یہی ان کا سب سے کارگر ہتھیار اور یہی ان کی اصل طاقت ہوتی ہے۔ عدالت میں جھوٹا دعویٰ کرنا اور اسی طرح ناجائز طور پر کسی کی چیز حاصل کرنے یا اس کو نقصان پہنچانے کے لئے جھوٹی قسم کھانا بدترین اور شدید ترین گناہوں میں سے ہے۔ ان کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کے ارشادات ذیل میں پڑھے جائیں۔ تشریح .....اپنے کو مسلمان کہنے اور مسلمانوں میں شمار کرنے والے شخص کے لیے اس سے زیادہ سخت شدید وعید کیا ہوسکتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ اس کے بارے میں فرما دیں کہ وہ ہم میں سے نہیں ہے ہماری جماعت سے خارج ہے اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ اللہ کی پناہ!
Top