معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1847
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: لَعَنَ رَسُوْلُ اللّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الرَّاشِي وَالْمُرْتَشِي. (رواه ابوداؤد وابن ماجه ورواه الترمذى عن ابى هريرة)
رشوت لینے اور دینے والے مستحق لعنت
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ سلم نے لعنت فرمائی رشوت دینے اور رشوت لینے والے پر۔ (سنن ابی داود وسنن ابن ماجہ۔۔۔۔۔ اور امام ترمذی نے اس کو حضرت عبداللہ بن عمروؓ کے علاوہ حضرت ابو ہریرہؓ سے بھی روایت کیا ہے)

تشریح
حاکمانِ عدالت کو حق و انصاف کے خلاف فیصلہ پر آمادہ کرنے والے اسباب میں ایک بڑا سبب رشوت کی طمع ہوتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے رشوت لینے اور دینے کو موجب لعنت گناہ بتلایا ہے۔ تشریح .....کسی مجرم کے لئے اللہ یا اس کے رسول کی طرف سے لعنت اس سے انتہائی ناراضی و بیزاری کا اعلان اور نہایت سنگین سزا ہے۔ اللہ کی طرف سے کسی پر لعنت کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ خداوند رحمن و رحیم نے اس مجرم کو اپنی وسیع رحمت سے محروم کر دینے کا فیصلہ فرما دیا ہے۔ اور اللہ کے رسول یا فرشتوں کی طرف سے لعنت کا مطلب اس شخص سے بیزاری اور اس کے قابل لعنت ہونے کا اعلان اور اس کی رحمت سے محروم کر دیئے جانے کی بددعا ہوتی ہے۔ اس بنا پر حدیث کا مطلب یہ ہوا کہ رسول اللہ ﷺ نے رشوت لینے والوں اور رشوت دینے والوں سے اپنی انتہائی ناراضی وبیزای کا اظہار فرمایا اور ان کے لئے بد دعا فرمائی کہ اللہ ان کو اپنی رحمت سے محروم کردے۔ اللہ کی پناہ! رحمت اللعالمین شفیع المذنبین ﷺ جس بد نصیب سے بیزاری کا اعلان فرمایا اور اس کے لیے رحمت خداوندی سے محروم کیے جانے کی بد دعا فرمائیں اس بدبخت کا کہاں ٹھکانا! اس حدیث کی بعض روایتوں میں ایک لفظ "والرائش" کا اضافہ بھی ہے جس کا مطلب یہ ہوگا کہ رشوت لینے اور دینے والے کیا علاوہ اس درمیانی آدمی (دلال) پر بھی رسول اللہ ﷺ نے لعنت فرمائی جو رشوت کے لین دین کا ذریعہ اور واسطہ بنے۔
Top