معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1845
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَمْرٍو وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا حَكَمَ الْحَاكِمُ فَاجْتَهَدَ ثُمَّ أَصَابَ فَلَهُ أَجْرَانِ، وَإِذَا حَكَمَ فَاجْتَهَدَ ثُمَّ أَخْطَأَ فَلَهُ أَجْرٌ. (رواه البخارى ومسلم)
قاضی اور حاکم سے اگر اجتہادی غلطی ہو جائے
حضرت عبداللہ ابن عمرو بن العاص اور حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے دونوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب حاکم (کسی معاملہ میں) فیصلہ کرنا چاہیے اور (حق کے مطابق اور صحیح فیصلہ کرنے کے لئے) غور و فکر اور کوشش کرے اور صحیح فیصلہ کردے تو اس کو دہرا اجر ملے گا (ایک صحیح فیصلہ کرنے کی نیت اور کوشش و محنت کا اور دوسرا صحیح فیصلہ کرنے کا) اور اگر اس نے حقیقت کو جاننے سمجھنے اور صحیح فیصلہ کرنے کی کوشش کی اور اس کے باوجود فیصلہ غلط کر دیا تو بھی اس کو ایک اجر و ثواب ملے گا (یعنی حق کے مطابق فیصلہ کرنے کی نیت اور محنت کا)۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
حدیث کے مطلب کی بقدر ضرورت تشریح ترجمہ کے ساتھ کردی گئی ہے۔ اس حدیث سے ایک بڑی اہم اصولی بات یہ معلوم ہوئی کہ اگر حاکم اور مجتہد کسی معاملہ اور مسئلہ میں حق و صواب کو جاننے سمجھنے کی امکان بھر کوشش کرے تو اگر وہ صحیح نتیجہ پر نہ پہنچ سکے تب بھی وہ عند اللہ اجر و ثواب کا مستحق ہوگا کیوں کے اس کی نیت حق و صواب کو سمجھنے کی تھی اور اس کے لیے اس نے غور و فکر اور محنت و کوشش بھی کی۔ اور وہ اسی کامکلف تھا۔ لیکن ظاہر ہے کہ اس کا تعلق انہی لوگوں سے ہے جو اس کے اہل ہوں۔ نااہلوں کو اجتہاد کی اجازت تو کوئی بھی نہیں دے سکتا۔ جس شخص نے قدیم یا جدید طب کا فن ہی حاصل نہیں کیا وہ اگر مطب کھول کر بیٹھ جائے اور بیماروں کا علاج کرنے لگے تو مجرم اور جیل خانہ کا مستحق ہوگا۔ ہماری زبان کی صحیح مثل ہے "نیم حکیم خطرہ جان اور نیم ملا خطرہ" ایمان آگے درج ہونے والی حدیث میں صراحت کے ساتھ فرمایا گیا ہے کہ جو شخص ضروری درجہ کے علم اور اہلیت کے بغیر فیصلہ کرے وہ دوزخ کا مستحق ہے۔
Top