معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1844
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ مَعَ الْقَاضِي مَا لَمْ يَجُرْ فَإِذَا جَارَ تَخَلَّى عَنْهُ وَلَزِمَهُ الشَّيْطَانُ. (رواه الترمذى)
نظام عدالت: عادل اور غیر عادل حاکم و قاضی
حضرت عبداللہ ابن ابی اوفی ؓٗ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ قاضی (یعنی حاکم عدالت) کے ساتھ اللہ تعالی ہوتا ہے (یعنی اس کی مدد اور توفیق اس کی رفیق رہتی ہے) جب تک وہ عدل و انصاف کا پابند رہے پھر جب وہ (عدل و انصاف کی پابندی چھوڑ کے) بے انصافی کا رویہ اختیار کر لیتا ہے تو اللہ اس سے الگ اور بے تعلق ہو جاتا ہے (یعنی اس کی مدد اور رہنمائی اس کو حاصل نہیں رہتی) اور پھر شیطان اسکا ہمدم اور رفیق ہو جاتا ہے۔ (جامع ترمذی)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ حاکم اور قاضی کی نیت اور کوشش جب تک یہ رہے کہ میں حق و انصاف ہی کے مطابق فیصلہ کرو اور مجھ سے بے انصافی سرزد نہ ہو تو اللہ تعالی کی طرف سے اس کی مدد اور رہنمائی ہوتی رہتی ہے۔ لیکن جب خود اس کی نیت خراب ہوجائے اور ظلم و بےانصافی کا راستہ اختیار کر لے تو اللہ تعالی اس کو اپنی مدد اور رہنمائی سے محروم فرما دیتا ہے۔ اور پھر شیطان ہی اس کا رفیق اور رہنما بن جاتا ہے اور وہ اس کو جہنم کی طرف لے جانے والے راستہ پر چلاتا ہے۔
Top