معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1835
عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّيْ مَاتَتْ فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: الْمَاءُ. قَالَ فَحَفَرَ بِئْرًا وَقَالَ هَذِهِ لأُمِّ سَعْدٍ. (رواه ابوداؤد والنسائى)
وقف فی سبیل اللہ
حضرت سعد بن عبادہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں میں عرض کیا کہ حضرت! میری والدہ کا انتقال ہو گیا ہے، (میں ان کے لئے کچھ صدقہ کرنا چاہتا ہوں) تو کون سا صدقہ زیادہ بہتر اور زیادہ ثواب کا ذریعہ ہو گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا پانی (یعنی کہیں کنواں بنوا دینا اور اس کو وقفِ عام کر دینا جس سے اللہ کے بندے اپنی پینے وغیرہ کی ضرورتوں کے لئے پانی حاصل کرتے رہیں) چنا نچہ انہوں نے ایک کنواں کھدوا اور بنوا دیا اور کہا کہ یہ میری والدہ ام سعد کے لئے ہے (کہ اس کا ثواب ان کو پہنچتا رہے)۔ (سنن ابی داؤد، سنن نسائی)

تشریح
اس واقعہ کی بعض روایات میں یہ تفصیل ذکر کی گئی ہے کہ حضرت سعد بن عبادہ کی والدہ کا جب انتقال ہوا تو وہ سفر تو وہ سفر میں تھے، سفر سے واپسی پر وہ حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میری دعدم موجودگی میں میری والدہ کا انتقال ہو گیا، میرا خیال ہے کہ اگر میں موجود ہوتا تو وہ اپنی آخرت کے لئے صدقہ وغیرہ کی وصیت کریں۔ اب میں ان کے ایصال ثواب کے لئے صدقہ کرنا چاہتا ہوں تو کس طرح کا صدقہ بہتر اور ان کے حق میں زیادہ ثواب کا باعث ہو گا؟ آپ ﷺ نے ان کو کنواں بنوا دینے کا مشورہ دیا، چنانچہ انہوں نے ایسی جگہ پر جہاں اس کی ضرورت تھی، کنواں بنوایا اور اپنی والدہ کے نام پر یعنی ان کے ایصال ثواب کے لئے اس کو وقف کر دیا۔ بعض روایات میں باغ وقف کرنے کا بھی ذکر ہے، ہو سکتا ہے کہ سی باغ میں کنواں بنوایا ہو۔ حضور ﷺ کے زمانہ میں اور آپ ﷺ کی ہدایت پر وقف کی یہ دوسری مثال ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہو گیا کہ کسی مرنے والے کو ثواب پہنچانے کی نیت سے کوئی نیک کام کرنا صحیح ہے اور ایصالِ ثواب کا نظریہ برحق ہے اور اصولی درجہ میں اس پر ائمہ اہل سنت کا اتفاق ہے۔
Top