معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1827
عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ صُنِعَ إِلَيْهِ مَعْرُوفٌ فَقَالَ لِفَاعِلِهِ جَزَاكَ اللَّهُ خَيْرًا فَقَدْ أَبْلَغَ فِي الثَّنَاءِ. (رواه الترمذى)
محسنوں کا شکریہ اور ان کے لئے دعائے خیر
حضرت اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس آدمی پر کسی نے کوئی احسان کیا اور اس نے اس محسن کے لئے یہ کہہ کے دعا کی کہ "جزاک اللہ خیرا" (اللہ تعالیٰ تم کو اس کا بہتر بدلہ اور صلہ عطا فرمائے) تو اس نے (اس دعائیہ کلمہ ہی کے ذریعہ) اس کی پوری تعریف بھی کر دی۔ (جامع ترمذی)

تشریح
"جزاک اللہ خیرا" بظاہر صرف دعائیہ کلمہ ہے لیکن اللہ کا بندہ کسی احسان کرنے والے کے لئے ان الفاظ میں دعا کرتا ہے تو گویا وہ اس کا اظہار و اعتراف کرتا ہے کہ میں اس کا بدلہ دینے سے عاجز ہوں بس میرا کریم پروردگار ہی تم کو اس کا اچھا بدلہ دے سکتا ہے میں اس سے عرض و استدعا کرتا ہوں کہ تمہارے اس احسان کا وہ اپنی شانِ عالی کے مطابق بہتر بدلہ عطا فرمائے۔ اس طرح اس دعائیہ کلمہ میں اس احسان کرنے والے کی تعریف اور اس کے احسان کی قدر شناسی بھی مضمر ہے۔
Top