معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1817
عَنْ عَبْدُ اللَّهِ ابْنُ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَخَذَ مِنَ الْأَرْضِ شَيْئًا بِغَيْرِ حَقِّهِ خُسِفَ بِهِ يَوْمَ القِيَامَةِ إِلَى سَبْعِ أَرَضِينَ» (رواه البخارى)
غصب (کسی دوسرے کی چیز ناحق لے لینا)
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: جس شخص نے کسی دوسرے کی کچھ بھی زمین ناحق لے لی تو قیامت کے دن وہ اس زمین کی وجہ سے (اور اس کی سزا میں) زمین کے ساتوں طبق تک دھنسایا جائے گا۔ (صحیح بخاری)

تشریح
اگر کسی کی کوئی چیز قیمت دے کر لی جائے تو شریعت اور عرف میں اس کو بیع و شراء (خرید و فروخت) کہا جاتا ہے اور اگر اجرت اور کرایہ معاوضہ دے کر کسی کی چیز استعمال کی جائے تو شریعت اور عرف میں وہ "اجارہ" ہے اور اگر بغیر کسی معاوضہ اور کرایہ کے کسی کی چیز وقتی طور پر استعمال کے لئے لی جائے اور استعمال کے بعد واپس کر دی جائے تو وہ "عاریت" ہے۔ یہ سب صورتیں جائز اور صحیح ہیں اور ان کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کی ہدایات و ارشادات گزشتہ صفحات میں ناظرین کی نظر سے گزر چکے ہیں۔ کسی دوسرے کی چیز لے لینے کی ایک شکل یہ بھی ہے کہ اسی کی مرضی کے بغیر زبردستی اور ظالمانہ طور پر اس کی مملوکہ چیز لے لی جائے۔ شریعت کی زبان میں اس کا "غصب" کہا اتا ہے اور یہ حرام اور سخت ترین گناہ ہے اس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کے مندرجہ ذیل چند ارشادات ناظرین کرام پڑھ لیں۔ تشریح ..... یہ مضمون رسول اللہ ﷺ سے ایک دو لفظوں کے فرق کے ساتھ متعدد صحابہ کرامؓ سے مروی ہے۔ حضور ﷺ کےک اس ارشاد کا حاصل یہ ہے کہ اگر کسی شخص نے کسی دوسرے کی زمین کا چھوٹے سے چھوٹا ٹکڑا بھی ناحق غصب کیا (ایک روایت میں ہے کہ اگر صرف بالشت بھر بھی غصب کیا) تو قیامت کے دن اس گناہ کی سزا میں وہ زمین میں دھنسایا جائے گا اور آخری حد تک گویا تحت الثریٰ تک دھنسایا جائے گا ...... اللہ کی پناہ! صحیح بخاری و صحیح مسلم میں ایک بڑا عبرت آموز واقعہ زمین کے غضب ہی کے بارے میں روایت کیا گیا ہے۔جس کا تعلق اس حدیث ہی سے ہے اور وہ یہ کہ ایک عورت نے حضرت امیر معاویہ ؓ کے دورِ خلافت میں حضرت سعید بن زید ؓ کے خلاف (جو عشرہ مبشرہ میں سے ہیں) مدینہ کے اس وقت کے حاکم مروان کی عدالت میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے میری فلاں زمین دبا لی ہے۔حضرت سعید ؓ کو اس جھوٹے الزام سے بڑا صدمہ پہنچا انہوں نے مروان سے کہا کہ میں اس عورت کی زمین دباؤں گا اور غصب کروں کروں گا؟ میں نے تو رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں یہ سخت وعید سنی ہے ....... (یہ بات حضرت سعیدؓ نے دل کے کچھ ایسے تاثر کے ساتھ اور ایسے انداز سے کہی کہ خود مروان بہت متاثر ہوا) اور اس نے کہا کہ اب میں آپ سے کوئی دلیل اور ثبوت نہیں مانگتا۔ اس کے بعد حضرت سعید ؓ نے (دُکھے دل سے) بددعا کی کہ اے اللہ اگر تو جانتا ہے کہ اس عورت نے مجھ پر یہ جھوٹا الزام لگایا ہے تو اس کو آنکھوں کی روشنی سے محروم کر دے اور اس کی زمین ہی کو قبر بنا دے۔ (واقعہ کے راوی حضرت عروہ کہتے ہیں کہ) پھر ایسا ہی ہوا۔ میں نے خود اس عورت کو دیکھا، وہ آخر عمر میں نابینا ہو گئی اور خود کہا کرتی تھی کہ سعید بن زید کی بددعا سے میرا یہ حال ہوا ہے، اور پھر ایسا ہوا کہ وہ ایک دن اپنی زمین ہی میں چلی جا رہی تھی کہ ایک گڑھے میں گر پڑی اور بس وہ گڑھا ہی اس کی قبر بن گیا۔(صحیح بخاری و صحیح مسلم) اللہ تعالیٰ اس واقعہ سے سبق لینے کی توفیق دے۔
Top