معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1811
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ اليَهُودَ أَنْ يَعْمَلُوهَا وَيَزْرَعُوهَا، وَلَهُمْ شَطْرُ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا» (رواه البخارى)
لگان یا بٹائی پر زمین دینا
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (فتحِ خبیر کے بعد) خیبر کی زمین وہاں کے یہودیوں کے سپرد کر دی اور اس شرط پر کہ وہ محنت کریں اور کاشت کریں اور پیداوار کا نصف حصہ ان کا ہو۔ (صحیح بخاری)

تشریح
اجارہ ہی کی ایک صورت یہ ہے کہ اپنی زمین کسی کو دی جائے کہ وہ اس سے کاشت کرے اور طے شدہ کرایہ نقد کی شکل میں ادا کرے جس کو زرِ لگان کہا جاتا ہے یا بجائے نقد لگان کے بٹائی طے ہو جائے کہ پیداوار کا اتنا حصہ زمین کے مالک کو دیا جائے۔ مندرجہ ذیل حدیثوں کا تعلق ان دونوں صورتوں سے ہے۔ تشریح ..... یہ حدیث الفاظ کے تھوڑے سے فرق کے ساتھ صحیح مسلم میں بھی ہے اس میں صراحت کے ساتھ اس کا بھی ذکر ہے کہ کاشت والی زمینوں کے علاوہ خیبر کے نخلستان بھی رسول اللہ ﷺ نے اس شرط پر وہاں کے یہودیوں کے سپر کر دئیے تھے کہ ان کی پیداوار کا نصف ان کو ملے گا۔ یہ گویا بٹائی والا معاملہ تھا۔
Top