معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1808
عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ: «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ مَعَهُ بِدِينَارٍ لِيَشْتَرِي لَهُ بِهِ أُضْحِيَّةً، فَاشْتَرَاهَا كَبْشًا بِدِينَارٍ، وَبَاعَهُ بِدِينَارَيْنِ، فَرَجَعَ فَاشْتَرَى لَهُ أُضْحِيَّةً بِدِينَارٍ، فَجَاءَ بِهَا وَبِالدِّينَارِ الَّذِىْ اِسْتَفْضَلَ مِنَ الْاُخْرَى فَتَصَدَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالدِّينَارِ فَدَعَا لَهُ أَنْ يُبَارَكَ لَهُ فِي تِجَارَتِهِ» (رواه الترمذى وابوداؤد)
تجارت اور کاروبار میں کسی کو وکیل بنانا بھی جائز ہے
حضرت حکیم بن حزام ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کو ایک دینار دے کر اس کام کے لئے بھیجا کہ وہ آپ کے لئے قربانی کا جانور خرید لائیں۔ تو انہوں نے اس دینار سے ایک مینڈھا (یا دنبہ) خرید لیا اور پھر وہیں اس کو (کسی خریدار کے ہاتھ) دو دینار میں فروخت کر دیا، پھر لوٹے اور ان میں سے ایک دینار میں قربانی کا جانور خرید لیا اور آ کر حضور ﷺ کی خدمت میں قربانی کے جانور کے ساتھ وہ دینار بھی پیش کر دیا جو دوسرا جانور (یعنی پہلا خریدا ہوا مینڈھا یا دنبہ) فروخت کر کے بچا لیا تھا۔ تو رسول اللہ ﷺ نے وہ دینار صدقہ کر دیا اور حکیم بن حزام کے لئے تجارت اور کاروبار میں برکت کی دعا فرمائی۔ (جامع ترمذی، سنن ابی داؤد)

تشریح
حکیم بن حزام کی اس حدیث کا مضمون بھی قریب قریب وہی ہے جو اس سے پہلے والی حضرت عروہ بارقیؓ کی حدیث کا ہے لیکن ظاہر ہے کہ یہ دونوں الگ الگ واقعے ہیں اور دونوں ہی سے وہ مسئلہ معلوم ہو جاتا ہے جو اس سے پہلے والی حدیث کی تشریح میں ذکر کیا گیا۔
Top