معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1807
عَنْ عُرْوَةَ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ الْبَارِقِىّ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهُ دِينَارًا لِيَشْتَرِيَ شَاةً، فَاشْتَرَى لَهُ شَاتَيْنِ فَبَاعَ إِحْدَاهُمَا بِدِينَارٍ وَأَتَاهُ بِشَاةٍ وَدِينَارٍ، فَدَعَى لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْعِهِ بِالْبَرَكَةِ، فَكَانَ لَوِ اشْتَرَى تُرَابًا لَرَبِحَ فِيهِ. (رواه البخارى)
تجارت اور کاروبار میں کسی کو وکیل بنانا بھی جائز ہے
عروہ بن ابی الجعد بارقی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کو اس مقصد سے ایک دینار دیا کہ وہ آپ کے لئے ایک بکری خرید لائیں وہ گئے اور انہوں نے اس ایک دینار کی دو بکریاں خرید لیں۔ پھر ان میں سے ایک، ایک، دینار کی بیچ دی اور واپس آ کر حضور ﷺ کی خدمت میں ایک بکری بھی پیش کر دی اور ایک دینار بھی (اور واقعہ بتلا دیا) تو آپ ﷺ نے ان کے واسطے (خاص طور سے) خرید و فروخت میں یعنی تجارت میں برکت کی دعا فرمائی۔ راوی کہتے ہیں کہ اس دعا کی برکت سے ان کا حال یہ تھا کہ اگر مٹی بھی خرید لیتے تو اس میں بھی ان کو نفع ہو جاتا۔ (صحیح بخاری)

تشریح
عروہ بن ابی الجعد بارقی نے بکریوں کی یہ خرید و فروخت رسول اللہ ﷺ کی طرف سے آپ کے وکیل کی حیثیت سے کی تھی اس سے معلوم ہوا کہ ایسا کرنا جائز ہے۔ اور چونکہ پہلے خریدی ہوئی دو بکریوں میں سے ایک حضور ﷺ سے اجازت لئے بغیر فروخت کر دی اور حضور ﷺ نے ان کے اس فعل کو غلط اور خلافِ شریعت قرار نہیں دیا بلکہ شاباشی اور دعا دی تو اس سے یہ بھی معلوم ہو گیا کہ وکیل اپنے موکل کی چیز اس کی اجازت کے بغیر بھی فروخت کر سکتا ہے اور موکل اگر اس کو قبول کر لے تو وہ بیع جائز اور نافذ ہو گی۔
Top