معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1806
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رَفَعَهُ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: أَنَا ثَالِثُ الشَّرِيكَيْنِ مَا لَمْ يَخُنْ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ، فَإِذَا خَانَهُ خَرَجْتُ مِنْ بَيْنِهِمَا " (رواه ابوداؤد والترمذى)
کاروبار میں شرکت کا جواز اور دیانت داری کی تاکید
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: اللہ عز وجل ارشاد فرماتا ہے کہ جو دو آدمی شرکت میں کاروبار کریں تو تیسرا میں ان کے ساتھ ہوتا ہوں (یعنی میری رحمت اور برکت ان کے ساتھ ہوتی ہے) جب تک ان میں سے کوئی اپنے ساجھے دار کے حق میں خیانت اور بددیانتی نہ کر لے۔ پھر جب کسی شریک کی طرف سے خیانت اور بددیانتی کا صدور ہوتا ہے تو میں ان سے الگ ہو جاتا ہوں (اور وہ میری معیت کی برکت سے محروم ہو جاتے ہیں)۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
لماء و مصنفین کی اصطلاح کے مطابق یہ "حدیث قدسی" ہے کیوں کہ اس میں رسول اللہ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کا ارشاد نقل فرمایا ہے۔ اس سے ضمناً یہ بھی معلوم ہو گیا کہ تجارت اور کاروبار میں شرکت جائز ہے۔ بلکہ باعثِ برکت بھی ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تجارت اور کاروبار کی شرکت ہی کے باب میں زہرہ بن معبد تابعی کی روایت سے یہ واقعہ نقل کیا ہے کہ میرے دادا عبداللہ بن ہشام کو ان کے بچپن ہی میں، ان کی والدہ (زینب بنت حمید) حضور ﷺ کی خدمت میں لے کر حاضر ہوئیں اور درخواست کی کہ حضرت میرے اس بچے کو بیعت فرما لیں، آپ ﷺ نے فریاما کہ "هو صغير" یعنی یہ ابھی بہت کم عمر ہے، اور آپ نے ان کے سر پر اپنا دَست مبارک پھیرا اور ان کے لئے دعا فرمائی (آگے زہرہ بن معبد بیان کرتے ہیں کہ) پھر میرے یہ دادا عبداللہ بن ہشام جب تجارت اور کاروبار کرنے لگے تو میں ان کے ساتھ بازار اور منڈی جایا کرتا تھا تو بسا اوقات ایسا ہوتا کہ وہ تجارت کے لئے غلہ کی خریداری کرتے تو حضرت عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن زبیر (دونوں بزرگ صحابی) ان کو ملتے اور ان سے کہتے کہ ہم کو بھی شریک کر لو اور حصہ دار بنا لو کیوں کہ رسول اللہ ﷺ نے تمہارے لئے برکت کی دعا فرمائی تھی (تو اس دعا کی برکت سے ان شاء اللہ خوب نفع ہو گا) تو میرے داد عبداللہ بن ہشام سودے میں ان دونوں صاحبوں کو بھی شریک کر لیتے تھے، تو بسا اوقات اتنا نفع ہوتا کہ پورا ایک اونٹ بھر غلہ نفع سے بچ جاتا جس کو وہ اپنے گھر بھیج دیتے۔ (صحیح بخاری کتاب الشرکۃ)
Top