دکانداری میں قسمیں کھانے اور دوسری نامناسب باتوں کا کفارہ
قیس بن غزرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"اے معشر تجار" (اے سودا گرو!) بیع مین لغو اور بےفائدہ باتیں بھی ہو جاتی ہیں اور قسم بھی کھائی جاتی ہے تو (اس کے علاج اور کفارہ کے طور پر) اس کے ساتھ صدقہ ملا دیا کرو۔ (سنن ابی داؤد، جامع ترمذی، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ)
تشریح
یہ واقعہ ہے کہ اپنا سودا بیچنا اور گاہک کو خریداری پر آمادہ کرنے کے لئے بہت سے دکاندار قسمیں بھی کھاتے ہیں اور اس کے علاوہ اور بھی ایسی باتیں کرتے ہین جو اللہ کے نزدیک لغو و لایعنی اور ناپسندیدہ ہوتی ہیں اس لئے رسول اللہ ﷺ نے اس ارشاد میں ہدایت فرمائی کہ اس کے کفارہ کے طور پر تاجر لوگ صدقہ (یعنی فی سبیل اللہ غربا اور مساکین وغیرہ کی خدمت و اعانت) کو اپنے کاروبا ر میں شامل کر لیں، یہ ان شاء اللہ حُبِ مال کی اس بیماری کا علاج بھی ہو گا جو کاروباری لوگوں سے ناپسندیدہ باتیں اور غلط کام کراتی ہے۔