معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1799
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ عَمَرَو ابْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «البَيِّعَانِ بِالخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا إِلَّا أَنْ تَكُونَ صَفْقَةَ خِيَارٍ وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يُفَارِقَ صَاحِبَهُ خَشْيَةَ أَنْ يَسْتَقِيلَهُ» (رواه الترمذى وابوداؤد والنسائى)
خرید و فروخت کا معاملہ فسخ کرنے کا اختیار
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: خرید اور فروخت کرنے والے دونوں فریقوں کو اس وقت تک اختیار ہے جب تک باہم جدا نہ ہوں (اس کے بعد اختیار نہیں) سوائے اس صورت کے کہ (شرط لگا کے) اختیار کر لیا گیا ہو۔ دونوں میں سے کسی کے ئے جائز نہیں ہے کہ اقالہ اور واپسی کے خطرہ کی وجہ سے دوسرے سے جدا ہو۔ (جامع ترمذی، سنن ابی داؤد، سنن نسائی)

تشریح
اس حدیث کا مدعا بھی وہی ہے جو حضرت ابن عمر ؓ کی مندرجہ بالا حدیث کا ہے کہ معاملہ بیع کے دونوں فریقوں (بائع و مشتری) کو اس وقت تک معاملہ فسخ کرنے کا اختیار ہے جب تک وہ متفرق اور جدا نہ ہوں۔ جدا ہونے کے بعد صرف اسی صورت میں فسخ کا اختیار ہو گا جب شرط کے طور پر یہ طے کر لیا گیا ہو۔ اس کے آگے اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ کی یہ ہدایت بھی ہے کہ فریقین میں سے کوئی بھی اس خطرہ کی وجہ سے الگ اور جدا نہ ہو کہ وہ اپنی بات واپس لے کر معاملہ فسخ نہ کر دے "۔
Top