معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1790
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى صُبْرَةِ طَعَامٍ فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهَا، فَنَالَتْ أَصَابِعُهُ بَلَلًا فَقَالَ: «مَا هَذَا يَا صَاحِبَ الطَّعَامِ؟» قَالَ أَصَابَتْهُ السَّمَاءُ يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: «أَفَلَا جَعَلْتَهُ فَوْقَ الطَّعَامِ كَيْ يَرَاهُ النَّاسُ، مَنْ غَشَّ فَلَيْسَ مِنِّا» (رواه مسلم)
فروختنی چیز کا عیب چھپانے کی سخت ممانعت اور وعید
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ غلہ کے ایک ڈھیر کے پاس سے گزرے (جو ایک دکاندار کا تھا) آپ ﷺ نے اپناہاتھ اس ڈھیر کے اندر داخل کر دیا تو آپ ﷺ ی انگلیوں نے گیلا پن محسوس کیا، آپ ﷺ نے اس غلہ فروش دکاندار سے فرمایا کہ (تمہارے ڈھیر کے اندر) یہ تری و کیل کیسی ہے؟ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ غلہ پر بارش کی بوندیں پڑ گئی تھیں (تو میں نے اوپر کا بھیگ جانے والا غلہ نیچے کر دیا) آپ ﷺ نے فریاما کہ اس بھیگے ہوئے غلہ کو تم نے ڈھیر کے اوپر کیوں نہیں رہنے دیا تا کہ خریدنے والے لوگ اس کو دیکھ سکتے۔ (سن لو) جو آدمی دھوکے بازی کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
اور طبرانی نے معجم کبیر و معجم صغیر میں یہی واقعہ حضرت ابو مسعود ؓ سے روایت کیا ہے اور اس کے آخر میں ان الفاظ کا اضافہ کیا ہے۔ " وَالْمَكْرُ وَالْخِدَاعُ فِى النَّارِ" (یعنی اس طرح کی دغا بازی اور فریب کا انجام جہنم ہے)۔ اَللَّهُمَّ احْفَظْنَا
Top