معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1787
عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، قَالَ: " نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَبِيعَ مَا لَيْسَ عِنْدِي. (رواه الترمذى)
جو چیز فی الحال اپنے پاس نہ ہو اس کی بیع نہ کی جائے
حضرت حکیم بن حزام ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے اس سے منع فرمایا کہ جو چیز میرے پاس موجود نہیں ہے میں اس کی بیع فروخت کا کسی سے معاملہ کروں۔ (جامع ترمذی)

تشریح
کاروباری دنیا میں حضور ﷺ کے زمانہ میں بھی ہوتا تھا اور ہمارے زمانہ میں بھی ہوتا ہے کہ تاجر کے پاس ایک چیز موجود نہیں ہے لیکن اس کے طالب خریدار سے وہ اس کا سودا اس امید پر کر لیتا ہے کہ میں کہیں سے خرید کر اس کو دے دوں گا۔ رسول اللہ ﷺ نے اس طرح کی بیع سے بھی منع فرمایا ہے کیوں کہ اس کا امکان ہے کہ وہ چیز فراہم نہ ہو سکے یا فراہم ہو جائے مگر خریدار اس کو پسند نہ کرے، اس صورت میں فریقین میں نزاع اور جھگڑا ہو سکتا ہے۔ تشریح ..... یہ حکیم بن حزام ایک دولت مند تاجر تھے، سنن نسائی اور سنن ابی داؤد کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے حضور ﷺ سے دریافت کیا تھا کہ بعض اوقات کسی چیز کا خریدار میرے پاس آتا ہے اور وہ چیز میرے پاس موجود نہیں ہوتی تو میں اس سے معاملہ کر لیتا ہوں اور بازار سے وہی چیز خرید کے اس کو دے دیتا ہوں۔ تو آپ ﷺ نے فریاما کہ جو چیز تمہارے پاس موجود نہیں ہے اس کی بیع فروخت نہ کرو۔
Top