معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1767
عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ مَيْمُونَةَ قَالَتْ: سَمِعْتُ خَلِيلِي وَصَفِيِّي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا مِنْ أَحَدٍ يَدَّانُ دَيْنًا فَيَعْلَمُ اللَّهُ أَنَّهُ يُرِيدُ قَضَاءَهُ إِلَّا أَدَّاهُ اللَّهُ عَنْهُ فِي الدُّنْيَا» (رواه النسائى)
قرض اداکرنے کی نیت ہو تو اللہ تعالیٰ ادا کرا ہی دے گا
حضرت عمران بن حصینؓ ام المومنین حضرت میمونہ ؓ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے خود سنا آپ صلی اللہ فرماتے تھے کہ جو کوئی بندہ قرض لے اور اللہ کے علم میں ہو کہ اس کی نیت اور ارادہ ادا کرنے کا ہے تو اللہ تعالی اس کا وہ قرضہ دنیا ہی میں ادا کردے گا۔ (سنن نسائی)

تشریح
حضرت عمران بن حصین کی اس روایت میں یہ بھی مذکور ہے کہ ام المومنین حضرت میمونہ ؓ بہت قرض لیا کرتی تھیں (غالبا مصارف خیر میں صرف کرنے کے لیے لیتی ہوں گی) تو ان کے خاص اعزہ اور متعلقین نے اس بارے میں ان سے بات کی (اور اس معاملہ میں احتیاط کا مشورہ دیا) تو آپؓ نے صاف فرما دیا کہ میں اس کو نہیں چھوڑوں گی اور ان کو حضور ﷺ کا یہی ارشاد سنایا مطلب یہ تھا کہ حضور صلی اللہ وسلم کے اس ارشاد کی بنا پر مجھے کامل یقین ہے کہ میں جو کچھ قرض لیتی رہوں گی اس کی پائی پائی اللہ تعالی دنیا ہی میں ادا کرا دے گا مجھے اس کی ضمانت اور کفالت پر پورا اعتماد اور بھروسا ہے۔ بے شک ایسے اصحاب یقین کے لیے یہ طرز عمل درست ہے۔
Top