معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1760
عَنْ أَبِي مُوسَى عَنِ النَّبِىِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «إِنَّ أَعْظَمَ الذُّنُوبِ عِنْدَ اللَّهِ أَنْ يَلْقَاهُ بِهَا عَبْدٌ بَعْدَ الْكَبَائِرِ الَّتِي نَهَى اللَّهُ عَنْهَا، أَنْ يَمُوتَ رَجُلٌ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، لَا يَدَعُ لَهُ قَضَاءً» (رواه احمد وابوداؤد)
قرض کا معاملہ بڑا سنگین اور اس کے بارے میں سخت وعیدیں
حضرت ابو موسی اشعری راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ان کبیرہ گناہوں کے بعد جن سے اللہ تعالی نے سختی سے منع فرمایا ہے (جیسے شرک اور زنا وغیرہ) سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ آدمی اس حال میں مرے کہ اس پر قرض ہو اور اس کی ادائیگی کا سامان چھوڑ نہ گیا ہو۔ (مسنداحمد سنن ابی داود)

تشریح
رسول اللہ ﷺ نے ایک طرف تو اصحاب وسعت کو ترغیب دی کہ وہ ضرورت مند بھائیوں کو قرض دیں اور اس کی ادائیگی کے لیے مقروض کو مہلت دی کہ جب سہولت ہو ادا کرے اور نادار مفلس ہو تو قرضہ کا کل یاجز معاف کر دیں اور اس کا بڑا اجر و ثواب بیان فرمایا اور دوسری طرف قرض لینے والوں کو آگاہی دی کہ وہ جلد سے جلد قرض کے ادا کرنے اور اس کے بوجھ سے سبکدوش ہونے کی فکر اور کوشش کریں اگر خدانخواستہ قرض ادا کیے بغیر اس دنیا سے چلے گئے تو آخرت میں اس کا انجام ان کے حق میں بہت برا ہوگا کبھی کبھی آپ ﷺ نے اس کو سنگین ترین اور ناقابل معافی گناہ بتلایا اور کبھی ایسا بھی ہوا کہ کسی میت کے متعلق آپ ﷺ کو معلوم ہوا کہ اس پر کسی کا قرضہ ہے جس کو اس نے ادا نہیں کیا ہے تو آپ ﷺ نے اس کی نماز جنازہ پڑھنے سے انکار فرما دیا۔ ظاہر ہے کہ یہ آپ ﷺ کی طرف سے آخری درجہ کی تنبیہ تھی۔
Top