معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 1752
عَنْ عَطِيَّةَ السَّعْدِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَبْلُغُ الْعَبْدُ أَنْ يَكُونَ مِنَ الْمُتَّقِينَ، حَتَّى يَدَعَ مَا لَا بَأْسَ بِهِ، حَذَرًا لِمَا بِهِ الْبَأْسُ» (رواه الترمذى وابن ماجه)
مقام تقوی مشتبہ سے بھی پرہیز ضروری
حضرت عطیہ سعدی ؓٗ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی بندہ اس درجہ تک نہیں پہنچ سکتا کہ وہ متقیوں میں شمار ہو جب تک کہ اس کا رویہ یہ نہ ہو کہ گناہوں سے بچنے کے لئے وہ مباحات کو بھی ترک نہ کرے۔ (جامع ترمذی" سنن ابن ماجہ)

تشریح
بہت سی چیزیں اور بہت سے کام ایسے ہوتے ہیں کہ وہ فی نفسہٖ جائز اور مباح ہوتے ہیں لیکن اس کا اندیشہ ہوتا ہے کہ آدمی ان میں مبتلا ہو کر گناہ تک پہنچ جائے اس لئے مقام تقوی کا تقاضہ یہ ہے کہ بندہ ان جائز و مباح چیزوں اور کاموں سے بھی پرہیز کرے۔ اس کے بغیر آدمی مقام تقوی تک نہیں پہنچ سکتا۔ معاملات اور دوسرے ابواب میں تقویٰ کا جو تقاضہ ہے وہ ان تین حدیثوں سے پوری طرح واضح ہو جاتا ہے۔ اللَّهُمَّ آتِ نُفُوسَنَا تَقْوَاهَا، وَزَكِّهَا أَنْتَ خَيْرُ مَنْ زَكَّاهَا وَلِيُّهَا وَمَوْلَاهَا.
Top