معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1730
عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، قَالَ: أُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثَ تَطْلِيقَاتٍ جَمِيعًا، فَقَامَ غَضْبَانَ ثُمَّ قَالَ: «أَيُلْعَبُ بِكِتَابِ اللَّهِ وَأَنَا بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ؟» حَتَّى قَامَ رَجُلٌ وَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا أَقْتُلُهُ؟ (رواه النسائى)
بیک وقت تین طلاقیں دینا سخت گناہ
محمود ابن لبید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو ایک شخص کے متعلق اطلاع ملی کہ اس نے اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاق دے دی ہیں تو آپ ﷺ سخت غصے کی حالت میں کھڑے ہو گئے اور ارشاد فرمایا کہ ابھی جبکہ میں تمہارے درمیان موجود ہوں کیا کتاب اللہ سے کھیلا جائے گا یعنی ایک ساتھ تین طلاق دینا اس کتاب اللہ کے ساتھ گستاخانہ کھیل اور مذاق ہے جس میں طلاق کا تریکا اور قانون پوری وضاحت کے ساتھ بیان فرمایا گیا ہے تو کیا میری موجودگی میں اور میری زندگی ہی میں کتاب اللہ اور اسکی تعلیم سے مذاق کیا جائے گا حضور ﷺ نے سخت غصے کی حالت میں یہ بات ارشاد فرمائی تو ایک صحابی کھڑے ہوگئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ میں اس آدمی کو قتل ہی نہ کردوں جس نے یہ حرکت کی ہے۔ (سنن نسائی)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بیک وقت تین طلاق دینا سخت گناہ اور قرآن مجید کے بتلائے ہوئے طریق طلاق سے انحراف اور اسکے ساتھ ایک طرح کا کھیل اور مذاق ہے لیکن جس طرح حالت حیض میں دی ہوئی طلاق سخت گناہ اور معصیت ہونے کے باوجود پڑ جاتی ہیں اور اس کی وجہ سے عورت "مطلقہ" ہوجاتی ہے اسی طرح ایک دفعہ کی دی ہوئی تین طلاقیں بھی جمہور ائمہ کے نزدیک پڑ جاتی ہیں۔ بیک وقت تین طلاقیں دینے کو کتاب اللہ کے ساتھ کھیل اور مذاق غالبا اسی بنا پر فرمایا گیا کہ قرآن مجید کی آیت "الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ الى قوله فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ" سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر ایک سے زیادہ طلاقیں دینے ہو تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ ایک دفعہ میں نہیں بلکہ مختلف دفعات میں درمیان میں مناسب کے ساتھ دی جائیں جس کی شرح اور تفصیل حدیث سے یہ معلوم ہوئیں ایک طہر میں ایک طلاق دی جائے۔ حدیث میں اس کا ذکر نہیں ہے کہ جن صحابی نے اس غلط گار آدمی کو قتل کر دینے کے بارے میں حضور صلی اللہ وسلم سے عرض کیا تھا ان کو آپ ﷺ نے کیا جواب دیا بظاہر یہ ہے کہ آپ صلی اللہ وسلم نے خاموشی اختیار فرمائی اور خاموشی ہی سے یہ بتلا دیا کہ اگرچہ اس آدمی نے سخت گمراہانہ کام کیا ہے لیکن یہ ایسا گناہ نہیں ہے جس کی سزا قتل ہوگا۔ واللہ اعلم۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہمارے زمانہ میں خاص کر ہمارے ملک میں طلاق کے جو واقعہ سامنے آتے ہیں ان میں قریبا 90 فیصد وہ ہوتے ہیں جن میں جاھل شوہر ایک ساتھ تین طلاق دیتے ہیں اور وہ بالکل نہیں جانتے کہ یہ سخت گناہ بھی ہے اور اسکے بعد دوبارہ نکاح کا مسئلہ بھی سخت مشکل ہو جاتا ہے۔
Top