معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1723
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا كَانَ عِنْدَ الرَّجُلِ امْرَأَتَانِ فَلَمْ يَعْدِلْ بَيْنَهُمَا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَشِقُّهُ سَاقِطٌ. (رواه الترمذى وابوداؤد والنسائى وابن ماجه والدارمى)
بیویوں کے ساتھ برتاؤ میں عدل و مساوات
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب کسی آدمی کی دو یا زیادہ بیویاں ہوں اور وہ ان کے ساتھ عدل و مساوات کا برتاؤ نہ کرے تو قیامت کے دن وہ اس حالت میں آئے گا کہ اسکا ایک دھڑ گرا ہوا ہوگا۔ (جامع ترمذی سنن ابی داؤد سنن نسائی سنن ابن ماجہ مسند دارمی)

تشریح
اگر کسی شخص کی ایک سے زیادہ بیویاں ہوں تو اس کے لیے بطور فریضہ کے لازم کیا گیا ہے کہ وہ سب کے ساتھ یکساں برتاؤ کرے کسی کے ساتھ ادنیٰ بے انصافی نہ ہو قرآن مجید میں سورہ نساء کی جس آیت میں چار تک کی اجازت دی گئی ہے اس میں صراحت کے ساتھ فرمایا گیا ہے "وَإِنْ لَّمْ تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً" یعنی اگر تم ایک سے زیادہ بیویوں سے نکاح کرنے کی صورت میں عدل پر قائم نہ رہ ‏‏‏سکو اور ہر ایک کے ساتھ یکساں برتاؤ نہ کر سکو تو بس ایک ہی بیوی پر قناعت کرو ایک سے زیادہ نکاح مت کرو۔ بیویوں کے ساتھ عدل نہ کرنے والے شہروں کو آخرت میں جو خاص رسوا کن عذاب ہوگا رسول اللہ ﷺ نے اس کا بھی ذکر فرمایا تاکہ لوگ اس معاملے میں ڈرتے رہیں ہاں دل کے ملان پر انسان کا اختیار نہیں لیکن معاملہ اور برتاؤ میں فرق نہ ہونا چاہیے۔ تشریح ..... دنیا کے گناہوں اور آخرت کی سزاؤں میں جومناسب اورمشابہت ہوگی یہ بھی اس کی ایک مثال ہیں وہ معاملہ اور برتاؤ میں ایک بیوی کی طرف جھکتا تھا قیامت ہوگا کہ اسکا ایک دھڑ گرا ہوا ہوگا اور سب اس کو اس حال میں دیکھیں گے اللہ کی پناہ کیسا منظر ہوگا اور کیسی رسوائی ہوگی۔
Top