معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1721
عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَجُلاً أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ لِي جَارِيَةً هِيَ خَادِمَتُنَا وَأَنَا أَطُوفُ عَلَيْهَا وَأَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ. فَقَالَ: اعْزِلْ عَنْهَا إِنْ شِئْتَ فَإِنَّهُ سَيَأْتِيهَا مَا قُدِّرَ لَهَا. فَلَبِثَ الرَّجُلُ ثُمَّ أَتَاهُ فَقَالَ إِنَّ الْجَارِيَةَ قَدْ حَبِلَتْ. فَقَالَ: قَدْ أَخْبَرْتُكَ أَنَّهُ سَيَأْتِيهَا مَا قُدِّرَ لَهَا. (رواه مسلم)
عزل
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میری ایک باندی ہے اور وہی ہمارے گھر کا کام کاج کرتی ہے اور میں اس سے صحبت بھی کرتا ہوں اور میں نہیں چاہتا کہ اس کے حمل قرار پائے (غالباً مطلب یہ تھا کہ کیا میں عزل کر سکتا ہوں) آپ ﷺ نے فرمایا اگر چاہو تو عزل کرو لیکن یہ بات یقینی ہے کہ اس باندی کے لئے جو مقدر ہوچکا ہے وہ ضرور ہوگا کچھ دنوں کے بعد وہی آدمی آیا اور عرض کیا کہ اس باندی کے تو حمل قرار پا گیا آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے تو تم کو بتایا تھا کہ جو اس کے لیے مقدر ہوچکا ہے وہ ہو کے رہے گا۔ (صحیح مسلم)

تشریح
اس حدیث میں اور اس سے پہلے والی حدیث میں آنحضرت ﷺ کا جو ارشاد نقل کیا گیا اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر اللہ تعالی کی طرف سے کسی چیز کے وجود کا فیصلہ ہو چکا ہے تو اس کو روکنے کی کوئی تدبیر کارگر نہ ہوگی اللہ تعالیٰ کا فیصلہ نافذ ہو کے رہے گا مثلا ایک آدمی اس مقصد سے کہ بیوی کے حمل قرار نہ پائے عزل کرتا ہے تو اگر اللہ تعالیٰ کی مشیت کسی وقت بچہ پیدا ہونے کی ہوگی تو ایسا ہوگا کہ وہ بروقت عزل نہ کر سکے گا اور مادہ منویہ اندر ہی خارج ہوجائے گا یا وہ عزل کرے گا لیکن مادہ کا کوئی جز پہلے ہی خارج ہوجائے گا اور اس کو شعور بھی نہ ہوگا الغرض انسانی تدبیر فیل ہو گی اور ارادہ الٰہیہ پورا ہو کے رہے گا۔ واللہ اعلم۔
Top