معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1702
عَنْ عَبْدُ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَةَ الْحَاجَةِ: «الْحَمْدُ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» {يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا} {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ}، {يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلا سَدِيدًا يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا}. (فى شرح السنة عن ابن مسعود فى خطبة الحاجة من النكاح وغيره)
خطبہ نکاح
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم کو (نکاح وغیرہ) ہر اہم ضرورت (اور مواقع) کے لئے یہ خطبہ تعلیم فرمایا۔ "الْحَمْدُ لِلَّهِ نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ تا فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا" (ساری حمد و ستائش اللہ ہی کے لئے سزاوار ہے، ہم (اپنی سب ضرورتوں اور تمام مقاصد میں) اسی سے مدد کے طالب اور خواستگار ہیں، اور اسی سے (اپنے قصوروں اور گناہوں کی) معافی اور مغفرت کی استدعا کرتے ہیں۔ اور اپنے نفس کی شرارتوں سے اسی اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ اللہ جس کو ہدایت دے اس کو کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جس کے لئے اللہ ہدایت سے محرومی کا فیصلہ فرما دے اس کو کوئی ہدایت یاب نہیں کر سکتا، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت اور پرستش کے لائز نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد (ﷺ) اس کے بندے اور رسول برحق ہیں۔اے ایمان والوں! اس اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم باہم سوال کرتے ہو اور قرابتوں کی حق تلفی سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے۔ اور نہ مرنا مگر اس حالت میں کہ تم اس کے فرمانبردار ہو۔ اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور ہمیشہ سیدھی بات بولو، وہ تمہارے اعمال درست فرما دے گا اور تمہارے گناہ معاف کر دے گا، اور جو بندہ حکموں پر چلے اللہ اور اس کے رسول کے تو اس نے بڑی کامیابی حاصل کر لی۔ (سنن ابی داؤد، مسند احمد، جامع ترمذی، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ)

تشریح
حضرت ابن مسعود ؓ کا روایت کردہ یہ خطبہ جیسا کہ روایت میں تصریح ہے صرف نکاح کے موقع کے ہی لئے نہیں ہے، بلکہ عمومی قسم کا ہے، اس کا مضمون بہت ہی جامع ہے اور صاف معلوم ہوتا ہے کہ اس کا ایک ایک لفظ الہامی ہے، اس کی بعض روایات میں ایک دو لفظوں کا اضافہ بھی ہے۔ یہاں جو الفاظ نقل کئے گئے ہیں وہ سنن ابی داؤد کی روایت کے ہیں، ابن ماجہ کی روایت میں شروع میں "الْحَمْدُ لِلَّهِ" کے بعد "نَحْمَدُهُ" کا اضافہ ہے۔ اسی طرح "وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا" کے بعد "وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا" کا بھی اضافہ ہے۔ آخر میں قرآن پاک کی تین آیتیں ہیں۔ ایک سورہ نساء کی پہلی آیت کا آخری حصہ ہے۔ (1) "وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا" اس کے بعد دوسری آیت سورہ آل عمران کی آیت ۱۰۲ ہے "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ" الاية . اس کے بعد تیسری آیت سورہ احزاب کی آیت ۷۰ ہے۔ "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا" الاية کسی بھی اہم موقع پر ایک بندہ کو اللہ کے حضور میں اپنی بندگی اور نیاز مندی و وفاداری کے اظہار کے لئے بارگاہِ خداوندی میں جو کچھ عرض کرنا چاہئے وہ سب اس خطبہ کے ابتدائی حصہ میں آ گیا ہے، اور آخر میں جو تین آیتیں ہیں وہ بندہ کی ہدایت کے لئے بالکل کافی ہیں۔ یہ خطبہ عقد نکاح سے پہلے پڑھا جاتا ہے بلکہ اسی مقدس خطبہ سے نکاح کی کارروائی کا آغاز ہوتا ہے۔ افسوس یہ خطبہ پڑھنا بھی اب ایک رسم بن کر رہ گیا ہے، ورنہ اس میں وہ سب کچھ موجود ہے جس کی نصیحت اور یاد دہانی کی نکاح کے فریقین کو اور سب ہی کو ضرورت ہوتی ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ اس خطبہ ہی پر عمل نصیب فرما دے تو دنیا اور آخرت میں اعلیٰ سے اعلیٰ کامیابی کے لئے کافی ہے۔
Top