معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1692
عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لاَ تَلِجُوا عَلَى الْمُغِيبَاتِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنْ أَحَدِكُمْ مَجْرَى الدَّمِ. قُلْنَا وَمِنْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: وَمِنِّي وَلَكِنَّ اللَّهَ أَعَانَنِي عَلَيْهِ فَأَسْلَمُ. (رواه الترمذى)
نامحرم عورتوں سے تنہائی میں ملنے کی ممانعت
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: (خاصکر) ان خواتین کے گھروں میں نہ جایا کرو جن کے شوہر کہیں باہر (سفر وغیرہ) میں گئے ہوئے ہوں، کیوں کہ شیطان (یعنی اس کے اثرات و وساوس) سب میں اس طرح (غیر مرئی طور پر) جاری ساری رہتے ہیں جس طرح رگوں میں خون رواں دواں رہتا ہے۔ ہم نے عرض کیا: اور کیا آپ میں بھی؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اور مجھ میں بھی، لیکن اللہ تعالیٰ نے میری (اس معاملہ میں) خاص مدد فرمائی ہے اس لئے میں محفوظ رہتا ہوں۔ (جامع ترمذی)

تشریح
شادی شدہ عورتیں جن کے شوہر کہیں سفر وغیرہ میں گئے ہوئے ہوں ان سے نامحرم مردوں کے ملنے میں ظاہر ہے فتنہ کا خطرہ زیادہ ہے، اس لئے رسول اللہ ﷺ نے اس بارے میں یہ خاص ہدایت فرمائی اور یہ بھی فرمایا کہ شیطان ہر ایک کے ساتھ لگا ہوا ہے، اور اس کے وساوس و اثرات آدمی میں اس طرح دوڑ جاتے ہیں جس طرح رگوں میں خون دوڑتا ہے۔ اس موقع پر کسی نے حضور ﷺ سے سوال کیا کہ: حضرت! اس بارے میں (یعنی شیطانی وساوس و تصرفات کے بارے میں) حضور ﷺ کا کیا حال ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: شیطان تو میرے ساتھ بھی ہے، لیکن اللہ تعالیٰ نے اس بارے میں میری خاص مدد فرمائی ہے جس کی وجہ سے میں اس کے وساوس اور اثرات سے محفوظ رہتا ہوں، مجھ پر اس کا داؤ نہیں چلتا اور وہ مجھے کسی غلطی یا فتنہ میں مبتلا نہیں کر سکتا۔ یہ دراصل عفتِ عصمت کا لازمی تقاجا ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل لحاظ ہے کہ حضور ﷺ نے شیطانی اثرات و وساوس سے محفوظ رہنے کو اپنا ذاتی کمال نہیں بتلایا، بلکہ اللہ تعالیٰ کی خاص مدد اور اعانت کا نتیجہ قرار دیا۔ یہ عبدیت کا خاص الخاص مقام ہے۔ اَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى عَبْدِكَ وَنَبِيِّكَ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَصَحْبِهِ وَاَتْبَاعِهِ
Top